جامع الترمذي - حدیث 3278

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ وَالنَّجْمِ​ ضعيف حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ لَقِيَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَعْبًا بِعَرَفَةَ فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ فَكَبَّرَ حَتَّى جَاوَبَتْهُ الْجِبَالُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّا بَنُو هَاشِمٍ فَقَالَ كَعْبٌ إِنَّ اللَّهَ قَسَمَ رُؤْيَتَهُ وَكَلَامَهُ بَيْنَ مُحَمَّدٍ وَمُوسَى فَكَلَّمَ مُوسَى مَرَّتَيْنِ وَرَآهُ مُحَمَّدٌ مَرَّتَيْنِ قَالَ مَسْرُوقٌ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ هَلْ رَأَى مُحَمَّدٌ رَبَّهُ فَقَالَتْ لَقَدْ تَكَلَّمْتَ بِشَيْءٍ قَفَّ لَهُ شَعْرِي قُلْتُ رُوَيْدًا ثُمَّ قَرَأْتُ لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى فَقَالَتْ أَيْنَ يُذْهَبُ بِكَ إِنَّمَا هُوَ جِبْرِيلُ مَنْ أَخْبَرَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَى رَبَّهُ أَوْ كَتَمَ شَيْئًا مِمَّا أُمِرَ بِهِ أَوْ يَعْلَمُ الْخَمْسَ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرْيَةَ وَلَكِنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ لَمْ يَرَهُ فِي صُورَتِهِ إِلَّا مَرَّتَيْنِ مَرَّةً عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى وَمَرَّةً فِي جِيَادٍ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ وَحَدِيثُ دَاوُدَ أَقْصَرُ مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3278

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ نجم سے بعض آیات کی تفسیر​ عامر شراحیل شعبی کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ملاقات کعب الاحبار سے عرفہ میں ہوئی ، انہوں نے کعب سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا توا نہوں نے تکبیرات پڑھیں جن کی صدائے بازگشت پہاڑوں میں گونجنے لگی، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم بنو ہاشم سے تعلق رکھتے ہیں ، کعب نے کہا: اللہ تعالیٰ نے اپنی رُویت ودیدار کو اور اپنے کلام کو محمد ﷺ اور موسیٰ (علیہ السلام) کے درمیان تقسیم کردیا ہے۔ اللہ نے موسیٰ سے دوباربات کی ، اور محمد ﷺ نے اللہ کو دوبار دیکھا۔ مسروق کہتے ہیں: میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچا ، میں نے ان سے پوچھا : کیا محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا: تم نے تو ایسی بات کہی ہے جسے سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ہیں، میں نے کہا: ٹھہریئے، جلدی نہ کیجئے (پوری بات سن لیجئے) پھر میں نے آیت {لَقَدْ رَأَی مِنْ آیَاتِ رَبِّہِ الْکُبْرَی} تلاوت کی ۱؎ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:'تمہیں کہاں لے جایا گیا ہے؟ ( کہاں بہکا دیے گئے ہو؟) یہ دیکھے جانے والے تو جبرئیل تھے، تمہیں جویہ خبردے کہ محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ یا جن باتوں کا آپ کو حکم دیاگیاہے ان میں سے آپ نے کچھ چھپالیا ہے، یا وہ پانچ چیزیں جانتے ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے۔ {إِنَّ اللَّہَ عِندَہُ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ الخ} ( اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے اور اللہ ہی جانتاہے کہ بارش کب اور کہاں نازل ہوگی) اس نے بڑا جھوٹ بولا ، لیکن یہ حقیقت ہے کہ آپ نے جبرئیل کو دیکھا، جبرئیل کو آپ نے ان کی اپنی اصل صورت میں صرف دومرتبہ دیکھا ہے، (ایک بار) سدرۃ المنتہی کے پاس اور ایک بار جیاد میں (جیاد نشیبی مکہ کا ایک محلہ ہے)جبرئیل علیہ السلام کے چھ سو بازو تھے، انہوں نے سارے افق کو اپنے پروں سے ڈھانپ رکھاتھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: داود بن أبی ہند نے شعبی سے، شعبی نے مسروق سے اورمسروق نے عائشہ کے واسطہ سے ، نبی اکرمﷺ سے اس جیسی حدیث روایت کی، داود کی حدیث مجالد کی حدیث سے چھوٹی ہے۔(لیکن وہی صحیح ہے)