أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الذَّارِيَاتِ حسن حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ سَلَّامٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ رَبِيعَةَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ عِنْدَهُ وَافِدَ عَادٍ فَقُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ وَافِدِ عَادٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا وَافِدُ عَادٍ قَالَ فَقُلْتُ عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ إِنَّ عَادًا لَمَّا أُقْحِطَتْ بَعَثَتْ قَيْلًا فَنَزَلَ عَلَى بَكْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ فَسَقَاهُ الْخَمْرَ وَغَنَّتْهُ الْجَرَادَتَانِ ثُمَّ خَرَجَ يُرِيدُ جِبَالَ مَهْرَةَ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي لَمْ آتِكَ لِمَرِيضٍ فَأُدَاوِيَهُ وَلَا لِأَسِيرٍ فَأُفَادِيَهُ فَاسْقِ عَبْدَكَ مَا كُنْتَ مُسْقِيَهُ وَاسْقِ مَعَهُ بَكْرَ بْنَ مُعَاوِيَةَ يَشْكُرُ لَهُ الْخَمْرَ الَّتِي سَقَاهُ فَرُفِعَ لَهُ سَحَابَاتٌ فَقِيلَ لَهُ اخْتَرْ إِحْدَاهُنَّ فَاخْتَارَ السَّوْدَاءَ مِنْهُنَّ فَقِيلَ لَهُ خُذْهَا رَمَادًا رِمْدِدًا لَا تَذَرُ مِنْ عَادٍ أَحَدًا وَذُكِرَ أَنَّهُ لَمْ يُرْسَلْ عَلَيْهِمْ مِنْ الرِّيحِ إِلَّا قَدْرُ هَذِهِ الْحَلْقَةِ يَعْنِي حَلْقَةَ الْخَاتَمِ ثُمَّ قَرَأَ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ الرِّيحَ الْعَقِيمَ مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَلَّامٍ أَبِي الْمُنْذِرِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ وَيُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ الذاریات سے بعض آیات کی تفسیر ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی ربیعہ کے ایک شخص نے کہا: میں مدینہ آیا اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، وہاں آپ کے پاس (دوران گفتگو) میں نے قوم عاد کے قاصد کا ذکر کیا، اورمیں نے کہا: میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں عاد کے قاصد جیسا بن جاؤں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' عاد کے قاصد کا قصہ کیا ہے؟ میں نے کہا: (اچھاہوا) آپ نے واقف کار سے پوچھا (میں آپ کو بتاتاہوں) قوم عاد جب قحط سے دوچار ہوئی تو اس نے قیل (نامی شخص) کو (امداد وتعاون حاصل کرنے کے لیے مکہ ) بھیجا ، وہ (آکر) بکر بن معاویہ کے پاس ٹھہرا، بکر نے اسے شراب پلائی ، اور دو مشہور مغنیاں اسے اپنے نغموں سے محظوظ کرتی رہیں ، پھر قیل نے وہاں سے نکل کر مہرہ کے پہاڑوں کا رخ کیا ( مہرہ ایک قبیلہ کے دادا کانام ہے) اس نے (دعا مانگی) کہا : اے اللہ! میں تیرے پاس کوئی مریض لے کر نہیں آیا کہ اس کا علاج کراؤں، اورنہ کسی قیدی کے لیے آیا اسے آزاد کرالوں، تو اپنے بندے کو پلا ( یعنی مجھے) جو تجھے پلانا ہے اور اس کے ساتھ بکر بن معاویہ کو بھی پلا ( اس نے یہ دعا کرکے) اس شراب کا شکریہ ادا کیا، جو بکر بن معاویہ نے اسے پلائی تھی، (انجام کار ) اس کے لیے (آسمان پر ) کئی بدلیاں چھائیں اور اس سے کہاگیا کہ تم ان میں سے کسی ایک کو اپنے لیے چن لو، اس نے ان میں سے کالی رنگ کی بدلی کو پسند کرلیا، کہاگیا: اسے لے لو اپنی ہلاکت وبربادی کی صورت میں، عاد قوم کے کسی فرد کو بھی نہ باقی چھوڑے گی، اور یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ عاد پر ہوا (آندھی) اس حلقہ یعنی انگوٹھی کے حلقہ کے برابر ہی چھوڑی گئی۔ پھر آپ نے آیت {إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَیْہِمُ الرِّیحَ الْعَقِیمَ مَا تَذَرُ مِن شَیْئٍ أَتَتْ عَلَیْہِ إِلاَّ جَعَلَتْہُ کَالرَّمِیمِ} [الذاریات :41-42]پڑھی ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کوکئی لوگوں نے سلام ابو منذر سے، سلام نے عاصم بن ابی النجود سے،عاصم نے ابووائل سے اورابووائل نے (عن رجل من ربیعۃ کی جگہ) حارث بن حسان سے روایت کیا ہے۔(یہ روایت آگے آرہی ہے) ۲- حارث بن حسان کو حارث بن یزید بھی کہاجاتاہے۔