جامع الترمذي - حدیث 3258

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْقَافِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ مِنْكُمْ أَحَدٌ قَالَ مَا صَحِبَهُ مِنَّا أَحَدٌ وَلَكِنْ قَدْ افْتَقَدْنَاهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَهُوَ بِمَكَّةَ فَقُلْنَا اغْتِيلَ أَوْ اسْتُطِيرَ مَا فُعِلَ بِهِ فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ بَاتَ بِهَا قَوْمٌ حَتَّى إِذَا أَصْبَحْنَا أَوْ كَانَ فِي وَجْهِ الصُّبْحِ إِذَا نَحْنُ بِهِ يَجِيءُ مِنْ قِبَلِ حِرَاءَ قَالَ فَذَكَرُوا لَهُ الَّذِي كَانُوا فِيهِ فَقَالَ أَتَانِي دَاعِي الْجِنِّ فَأَتَيْتُهُمْ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمْ فَانْطَلَقَ فَأَرَانَا آثَارَهُمْ وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ قَالَ الشَّعْبِيُّ وَسَأَلُوهُ الزَّادَ وَكَانُوا مِنْ جِنِّ الْجَزِيرَةِ فَقَالَ كُلُّ عَظْمٍ يُذْكَرُ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ يَقَعُ فِي أَيْدِيكُمْ أَوْفَرَ مَا كَانَ لَحْمًا وَكُلُّ بَعْرَةٍ أَوْ رَوْثَةٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّكُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تَسْتَنْجُوا بِهِمَا فَإِنَّهُمَا زَادُ إِخْوَانِكُمْ الْجِنِّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3258

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ احقاف سے بعض آیات کی تفسیر​ علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا:کیا جنوں والی رات میں آپ لوگوں میں سے کوئی نبی اکرمﷺکے ساتھ تھا؟ انہوں نے کہا: ہم میں سے کوئی آپ کے ساتھ نہیں تھا، آپ مکہ میں تھے اس وقت کی بات ہے، ایک رات ہم نے آپ کو نائب پایا، ہم نے کہا: آپ کا اغوا کرلیاگیا ہے یا(جن) اڑا لے گئے ہیں، آپ کے ساتھ کیاکیاگیا ہے؟ بری سے بری رات جو کوئی قوم گزار سکتی ہے ہم نے ویسی ہی اضطراب وبے چینی کی رات گزاری، یہاں تک کہ جب صبح ہوئی، یا صبح تڑکے کا وقت تھا اچانک ہم نے دیکھا کہ آپ حرا کی جانب سے تشریف لارہے ہیں، لوگوں نے آپ سے اپنی اس فکر وتشویش کا ذکر کیا جس سے وہ رات کے وقت دوچار تھے، آپﷺنے فرمایا:' جنوں کا قاصد (مجھے بلانے) آیا، تو میں ان کے پاس گیا، اور انہیں قرآن پڑھ کر سنایا'، ابن مسعود کہتے ہیں:ـ پھر آپ اٹھ کر چلے اورہمیں ان کے آثار (نشانات وثبوت) دکھائے، اور ان کی آگ کے نشانات دکھائے۔ شعبی کہتے ہیں: جنوں نے آپ سے توشہ مانگا ، اور وہ جزیرہ کے رہنے والے جن تھے، آپ نے فرمایا:' ہر ہڈی جس پر اللہ کا نام لیاجائے گا تمہارے ہاتھ میں پہنچ کر پہلے سے زیادہ گوشت والی بن جائے گی، ہر مینگنی اور لید (گوبر) تمہارے جانوروں کا چارہ ہے ، پھر رسول اللہ ﷺنے (صحابہ سے) فرمایا:' (اسی وجہ سے) 'ان دونوں چیزوں سے استنجا نہ کرو کیوں کہ یہ دونوں چیزیں تمہارے بھائی جنوں کی خوراک ہیں'۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔