أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ حم عسق ضعيف حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَازِعِ قَالَ حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ بَنِي مُرَّةَ قَالَ قَدِمْتُ الْكُوفَةَ فَأُخْبِرْتُ عَنْ بِلَالِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ فَقُلْتُ إِنَّ فِيهِ لَمُعْتَبَرًا فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ مَحْبُوسٌ فِي دَارِهِ الَّتِي قَدْ كَانَ بَنَى قَالَ وَإِذَا كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ قَدْ تَغَيَّرَ مِنْ الْعَذَابِ وَالضَّرْبِ وَإِذَا هُوَ فِي قُشَاشٍ فَقُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ يَا بِلَالُ لَقَدْ رَأَيْتُكَ وَأَنْتَ تَمُرُّ بِنَا تُمْسِكُ بِأَنْفِكَ مِنْ غَيْرِ غُبَارٍ وَأَنْتَ فِي حَالِكَ هَذَا الْيَوْمَ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ فَقُلْتُ مِنْ بَنِي مُرَّةَ بْنِ عَبَّادٍ فَقَالَ أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا عَسَى اللَّهُ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ قُلْتُ هَاتِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُصِيبُ عَبْدًا نَكْبَةٌ فَمَا فَوْقَهَا أَوْ دُونَهَا إِلَّا بِذَنْبٍ وَمَا يَعْفُو اللَّهُ عَنْهُ أَكْثَرُ قَالَ وَقَرَأَ وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں حٓمٓ عسق (سورہ شوریٰ) سے بعض آیات کی تفسیر بنی مرہ کے ایک شیخ کہتے ہیں کہ میں کوفہ آیا مجھے بلال بن ابوبردہ ۱؎ کے حالات کا علم ہواتومیں نے (جی میں ) کہاکہ ان میں عبرت وموعظت ہے، میں ان کے پاس آیا، وہ اپنے اس گھر میں محبوس ومقید تھے جسے انہوں نے خود (اپنے عیش وآرام کے لیے) بنوایاتھا، عذاب اور مارپیٹ کے سبب ان کی ہرچیز کی صورت وشکل بدل چکی تھی، وہ چیتھڑا پہنے ہوئے تھے، میں نے کہا: اے بلال! تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں ، میں نے آپ کواس وقت بھی دیکھاہے جب آپ بغیر دھول اور گردوغبار کے (نزاکت ونفاست سے) ناک پکڑ کر ہمارے پاس سے گزرجاتے تھے، اور آج آپ اس حالت میں ہیں ہو؟ انہوں نے کہا: تم کس قبیلے سے تعلق رکھتے ہو؟ میں نے کہا: نبی مرہ بن عباد سے، انہوں نے کہا: کیا میں تم سے ایک ایسی حدیث نہ بتاؤں جس سے امید ہے کہ اللہ تمہیں اس سے فائدہ پہنچائے گا، میں نے کہا: پیش فرمائیے، انہوں نے کہا: مجھ سے میرے باپ ابوبردہ نے بیان کیااوروہ اپنے باپ ابوموسیٰ اشعری سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جس کسی بندے کو چھوٹی یا بڑی جو بھی مصیبت پہنچتی ہے اس کے گناہ کے سبب ہی پہنچتی ہے، اور اللہ اس کے جن گناہوں سے درگزر فرمادیتاہے وہ تو بہت ہوتے ہیں۔ پھر انہوں نے آیت پڑھی{وَمَا أَصَابَکُم مِّن مُّصِیبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیکُمْ وَیَعْفُو عَن کَثِیرٍ}(الشوری:30) پڑھی ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے،اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔