أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الزُّمَرِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ يَهُودِيٌّ بِسُوقِ الْمَدِينَةِ لَا وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ قَالَ فَرَفَعَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يَدَهُ فَصَكَّ بِهَا وَجْهَهُ قَالَ تَقُولُ هَذَا وَفِينَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ رَفَعَ رَأْسَهُ فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَرَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلِي أَمْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ وَمَنْ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى فَقَدْ كَذَبَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ زمر سے بعض آیات کی تفسیر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے مدینہ کے بازار میں کہا: نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ کو تمام انسانوں میں سے چن لیا، (یہ سنا) تو ایک انصاری شخص نے ہاتھ اٹھا کر ایک طمانچہ اس کے منہ پر ماردیا، کہا: تو ایسا کہتاہے جب کہ (تمام انسانوں اورجنوں کے سردار) نبی اکرمﷺہمارے درمیان موجود ہیں۔ (دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے) رسول اللہﷺ نے آیت :{وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِی الأَرْضِ إِلا مَنْ شَائَ اللَّہُ ثُمَّ نُفِخَ فِیہِ أُخْرَی فَإِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَنْظُرُونَ } ۱؎ پڑھی اورکہا:سب سے پہلا سر اٹھانے والا میں ہوں گاتو موسیٰ مجھے عرش کا ایک پایہ پکڑے ہوئے دکھائی دیں گے، میں نہیں کہہ سکتاکہ موسیٰ نے مجھ سے پہلے سر اٹھا یا ہوگا یا وہ ان لوگوں میں سے ہوں گے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے {إلا من شاء اللہ} کہہ کر مستثنیٰ کردیاہے ۲؎ اور جس نے کہا : میں یونس بن متی علیہ السلام سے بہتر ہوں اس نے غلط کہا ۳؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔