أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الزُّمَرِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ يَهُودِيٌّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا يَهُودِيُّ حَدِّثْنَا فَقَالَ كَيْفَ تَقُولُ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِذَا وَضَعَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ عَلَى ذِهْ وَالْأَرْضَ عَلَى ذِهْ وَالْمَاءَ عَلَى ذِهْ وَالْجِبَالَ عَلَى ذِهْ وَسَائِرَ الْخَلْقِ عَلَى ذِهْ وَأَشَارَ أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ بِخِنْصَرِهِ أَوَّلًا ثُمَّ تَابَعَ حَتَّى بَلَغَ الْإِبْهَامَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو كُدَيْنَةَ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ الْمُهَلَّبِ قَالَ رَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ شُجَاعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّلْتِ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ زمر سے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : ایک یہودی کا نبی اکرمﷺکے پاس سے گزر ہوا، نبی اکرمﷺ نے اس (یہودی) سے کہا: ہم سے کچھ بات چیت کرو، اس نے کہا: ابوالقاسم ! آپ کیاکہتے ہیں: جب اللہ آسمانوں کو اس پراٹھائیگا ۱؎ اور زمینوں کو اس پر اور پانی کواس پر اور پہاڑوں کو اس پر اور ساری مخلوق کو اس پر، ابوجعفر محمد بن صلت نے (یہ بات بیان کرتے ہوئے) پہلے چھنگلی (کانی انگلی) کی طرف اشارہ کیا، اور یکے بعد دیگرے اشارہ کرتے ہوئے انگوٹھے تک پہنچے، (اس موقع پر بطور جواب)اللہ تعالیٰ نے { وَمَا قَدَرُوا اللَّہَ حَقَّ قَدْرِہِ } ۲؎ نازل کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،۲- ہم اسے (ابن عباس کی روایت سے) صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۳- ابوکدینہ کا نام یحییٰ بن مہلب ہے، وہ کہتے ہیں : میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کودیکھاہے، انہوں نے یہ حدیث حسن بن شجاع سے اورحسن نے محمد بن صلت سے روایت کی ہے۔