جامع الترمذي - حدیث 3222

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ سَبَأٍ​ حسن حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ الْحَكَمِ النَّخَعِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَبْرَةَ النَّخَعِيُّ عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُسَيْكٍ الْمُرَادِيِّ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أُقَاتِلُ مَنْ أَدْبَرَ مِنْ قَوْمِي بِمَنْ أَقْبَلَ مِنْهُمْ فَأَذِنَ لِي فِي قِتَالِهِمْ وَأَمَّرَنِي فَلَمَّا خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ سَأَلَ عَنِّي مَا فَعَلَ الْغُطَيْفِيُّ فَأُخْبِرَ أَنِّي قَدْ سِرْتُ قَالَ فَأَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَرَدَّنِي فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ ادْعُ الْقَوْمَ فَمَنْ أَسْلَمَ مِنْهُمْ فَاقْبَلْ مِنْهُ وَمَنْ لَمْ يُسْلِمْ فَلَا تَعْجَلْ حَتَّى أُحْدِثَ إِلَيْكَ قَالَ وَأُنْزِلَ فِي سَبَإٍ مَا أُنْزِلَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا سَبَأٌ أَرْضٌ أَوْ امْرَأَةٌ قَالَ لَيْسَ بِأَرْضٍ وَلَا امْرَأَةٍ وَلَكِنَّهُ رَجُلٌ وَلَدَ عَشْرَةً مِنْ الْعَرَبِ فَتَيَامَنَ مِنْهُمْ سِتَّةٌ وَتَشَاءَمَ مِنْهُمْ أَرْبَعَةٌ فَأَمَّا الَّذِينَ تَشَاءَمُوا فَلَخْمٌ وَجُذَامُ وَغَسَّانُ وَعَامِلَةُ وَأَمَّا الَّذِينَ تَيَامَنُوا فَالْأُزْدُ وَالْأَشْعَرِيُّونَ وَحِمْيَرٌ وَكِنْدَةُ وَمَذْحِجٌ وَأنْمَارٌ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا أَنْمَارٌ قَالَ الَّذِينَ مِنْهُمْ خَثْعَمُ وَبَجِيلَةُ وَرُوِيَ هَذَا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3222

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ سبا سے بعض آیات کی تفسیر​ فروہ بن مسیک مرادی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرمﷺکے پاس آیااور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اپنی قوم کے ان لوگوں کے ساتھ مل کر جو ایمان لے آئے ہیں ان لوگوں سے نہ لڑوں جو ایمان نہیں لائے ہیں، تو آپ نے مجھے ان سے لڑنے کی اجازت دے دی، اورمجھے میری قوم کا امیر بنادیا، جب میں آپ کے پاس سے اٹھ کر چلاگیا تو آپ نے میرے متعلق پوچھاکہ غطیفی نے کیاکیا؟ آپ کو بتایاگیا کہ میں تو جاچکاہوں، مجھے لوٹا لانے کے لیے میرے پیچھے آپ نے آدمی دوڑا ئے، تو میں آپ کے پاس آگیا، آپ اس وقت اپنے کچھ صحابہ کے درمیان تشریف فرماتھے، آپ نے فرمایا:' لوگوں کو تم دعوت دو، تو ان میں سے جو اسلام لے آئے اس کے اسلام و ایمان کو قبول کرلو، اور جو اسلام نہ لائے تو اس کے معاملے میں جلدی نہ کرو، یہاں تک کہ میں تمہیں نیا (وتازہ) حکم نہ بھیجوں۔ راوی کہتے ہیں: سبا کے متعلق (کلام پاک میں) جونازل ہوا سوہوا (اسی مجلس کے ) ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! سبا کیا ہے، سبا کوئی سرزمین ہے، یا کسی عورت کانام ہے؟ آپ نے فرمایا:' وہ نہ کوئی مُلک ہے اور نہ ہی وہ کسی عورت کا نام بلکہ سبا نام کاا یک عربی شخص تھا جس کے دس بچے تھے، جن میں سے چھ کو اس نے باعث خیر وبرکت جانا اور چار سے بد شگونی لی (انہیں منحوس جانا) تو جنہیں اس نے منحوس سمجھا وہ: لخم، جذام، غسّان اور عاملہ ہیں، اورجنہیں مبارک سمجھا وہ اُزد، اشعری، حمیر ، مذحج ، انمار اور کندہ ہیں، ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! انمار کون سا قبیلہ ہے؟ آپ نے فرمایا:' اسی قبیلہ کی شاخیں خشعم اور بجیلہ ہیں۔ یہ حدیث ابن عباس سے مروی ہے ، وہ اسے نبی اکرمﷺسے روایت کرتے ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔