أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ عَوْفٍ عَنْ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدٍ وَخِلَاسٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ رَجُلًا حَيِيًّا سَتِيرًا مَا يُرَى مِنْ جِلْدِهِ شَيْءٌ اسْتِحْيَاءً مِنْهُ فَآذَاهُ مَنْ آذَاهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَقَالُوا مَا يَسْتَتِرُ هَذَا التَّسَتُّرَ إِلَّا مِنْ عَيْبٍ بِجِلْدِهِ إِمَّا بَرَصٌ وَإِمَّا أُدْرَةٌ وَإِمَّا آفَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَرَادَ أَنْ يُبَرِّئَهُ مِمَّا قَالُوا وَإِنَّ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام خَلَا يَوْمًا وَحْدَهُ فَوَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى حَجَرٍ ثُمَّ اغْتَسَلَ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ إِلَى ثِيَابِهِ لِيَأْخُذَهَا وَإِنَّ الْحَجَرَ عَدَا بِثَوْبِهِ فَأَخَذَ مُوسَى عَصَاهُ فَطَلَبَ الْحَجَرَ فَجَعَلَ يَقُولُ ثَوْبِي حَجَرُ ثَوْبِي حَجَرُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَرَأَوْهُ عُرْيَانًا أَحْسَنَ النَّاسِ خَلْقًا وَأَبْرَأَهُ مِمَّا كَانُوا يَقُولُونَ قَالَ وَقَامَ الْحَجَرُ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ وَلَبِسَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا بِعَصَاهُ فَوَاللَّهِ إِنَّ بِالْحَجَرِ لَنَدَبًا مِنْ أَثَرِ عَصَاهُ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا أَوْ خَمْسًا فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِيهِ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ احزاب سے بعض آیات کی تفسیر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:' موسیٰ علیہ السلام با حیا ، پردہ پوش انسان تھے ، ان کے بدن کا کوئی حصہ ان کے شرماجانے کے ڈرسے دیکھانہ جاسکتا تھا، مگر انہیں تکلیف پہنچائی جس کسی بھی اسرائیلی نے تکلیف پہنچائی' ، ان لوگوں نے کہا: یہ شخص (اتنی زبردست) سترپوشی محض اس وجہ سے کررہاہے کہ اسے کوئی جلدی بیماری ہے: یا تو اسے برص ہے، یا اس کے خصیے بڑھ گئے ہیں، یا اسے کوئی اور بیماری لاحق ہے۔ اللہ نے چاہا کہ ان پر جو تہمت اور جو الزامات لگائے جارہے ہیں ان سے انہیں بری کردے۔ (تو ہوایوں کہ) موسیٰ علیہ السلام ایک دن تنہا تھے، کپڑے اتار کرایک پتھر پر رکھ کر نہانے لگے، جب نہا چکے اور اپنے کپڑے لینے کے لیے آگے بڑھے تو پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگا ۔ موسیٰ علیہ السلام نے اپنی لاٹھی اٹھائی ، پتھر کو بلانے اور کہنے لگے 'ثوبی حجر، ثوبی حجر' (پتھر: میرا کپڑا دے،پتھر!میراکپڑادے) اور یہ کہتے ہوئے پیچھے پیچھے دوڑتے رہے یہاں تک کہ وہ پتھر بنی اسرائیل کی ایک جماعت (ایک گروہ)کے پاس جاپہنچا ، دوسروں نے انہیں (مادرزاد) ننگا اپنی خلقت وبناوٹ میں لوگوں سے اچھا دیکھا۔ اللہ نے انہیں ان تمام عیبوں اورخرابیوں سے پاک وصاف دکھادیا جو عیب وہ ان میں بتارہے تھے۔ آپ نے فرمایا:' پھروہ پتھر رکگیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے اپنے کپڑے لے کر پہن لیے، پھر اپنی لاٹھی سے پتھر کو پیٹنے لگے۔ تو قسم اللہ کی پتھر پرلاٹھی کی مارسے تین ،چار یا پانچ چوٹ کے نشان تھے۔ یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کی اس آیت { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَکُونُوا کَالَّذِینَ آذَوْا مُوسَی فَبَرَّأَہُ اللَّہُ مِمَّا قَالُوا وَکَانَ عِنْدَ اللَّہِ وَجِیہًا} ۱؎ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرمﷺسے مروی ہے، اور اس میں ایک حدیث انس کے واسطہ سے نبی اکرمﷺسے مروی ہے۔