جامع الترمذي - حدیث 322

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ وَإِنْشَادِ الضَّالَّةِ وَالشِّعْرِ فِي الْمَسْجِدِ​ حسن حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسْجِدِ وَعَنْ الْبَيْعِ وَالِاشْتِرَاءِ فِيهِ وَأَنْ يَتَحَلَّقَ النَّاسُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَجَابِرٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَعَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ رَأَيْتُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَذَكَرَ غَيْرَهُمَا يَحْتَجُّونَ بِحَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ قَالَ مُحَمَّدٌ وَقَدْ سَمِعَ شُعَيْبُ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى وَمَنْ تَكَلَّمَ فِي حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ إِنَّمَا ضَعَّفَهُ لِأَنَّهُ يُحَدِّثُ عَنْ صَحِيفَةِ جَدِّهِ كَأَنَّهُمْ رَأَوْا أَنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ هَذِهِ الْأَحَادِيثَ مِنْ جَدِّهِ قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَذُكِرَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عِنْدَنَا وَاهٍ وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الْبَيْعَ وَالشِّرَاءَ فِي الْمَسْجِدِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ رُخْصَةٌ فِي الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ فِي الْمَسْجِدِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَيْرِ حَدِيثٍ رُخْصَةٌ فِي إِنْشَادِ الشِّعْرِ فِي الْمَسْجِدِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 322

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل مسجد میں خرید وفروخت کرنے، کھوئی ہوئی چیز کا اعلان کرنے اور شعر پڑھنے کی کراہت کا بیان​ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مسجد میں اشعار پڑھنے ، خرید وفروخت کرنے، اور جمعہ کے دن صلاۃ (جمعہ) سے پہلے حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن ہے، ۲- عمروکے باپ شعیب: محمد بن عبداللہ بن عمرو بن عاص کے بیٹے ہیں ۱؎ ، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ میں نے احمداوراسحاق بن راہویہ کو (اوران دونوں کے علاوہ انہوں نے کچھ اورلوگوں کاذکرکیا ہے)دیکھا کہ یہ لوگ عمروبن شعیب کی حدیث سے استدلال کرتے تھے، محمدبن اسماعیل کہتے ہیں کہ شعیب بن محمد نے اپنے داداعبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما سے سناہے،۳ - جن لوگوں نے عمروبن شعیب کی حدیث میں کلام کرنے والوں نے انہیں صرف اس لیے ضعیف قراردیا ہے کہ وہ اپنے دادا (عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما )کے صحیفے (الصادقہ) سے روایت کرتے ہیں،گویا ان لوگوں کا خیال ہے کہ یہ احادیث انہوں نے اپنے دادا سے نہیں سنی ہیں ۲؎ علی بن عبداللہ (ابن المدینی) کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید(قطان) سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا: عمرو بن شعیب کی حدیث ہمارے نزدیک ضعیف ہے،۴- اس باب میں بریدہ ، جابر اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۵- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے مسجد میں خرید وفروخت کو مکروہ قراردیا ہے، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں ۳؎ ،۶- اورتابعین میں سے بعض اہل علم سے مسجد میں خرید وفروخت کرنے کی رخصت مروی ہے، ۷- نیزنبی اکرمﷺ سے حدیثوں میں مسجد میں شعر پڑھنے کی رخصت مروی ہے ۴؎ ۔
تشریح : ۱؎ : اس طرح شعیب کے والدمحمدبن عبداللہ ہوئے جوعمروکے داداہیں،اورشعیب کے داداعبداللہ بن عمروبن العاص ہوئے۔ ۲؎ : صحیح قول یہ ہے کہ شعیب بن محمدکاسماع اپنے داداعبداللہ بن عمروبن عاص سے ثابت ہے، اور'عن عمروبن شعیب عن أبیہ عن جدہ' کے طریق سے جواحادیث آئی ہیں وہ صحیح اورمطلقاً حجت ہیں، بشرطیکہ ان تک جوسندپہنچتی ہو وہ صحیح ہو۔ ۳؎ : یہی جمہورکاقول ہے اوریہی حق ہے اور جن لوگوں نے اس کی رخصت دی ہے ان کا قول کسی صحیح دلیل پرمبنی نہیں بلکہ صحیح احادیث اس کی تردیدکرتی ہیں۔ ۴؎ : مسجدمیں شعرپڑھنے کی رخصت سے متعلق بہت سی احادیث واردہیں، ان دونوں قسم کی روایتوں میں دوطرح سے تطبیق دی جاتی ہے:ایک تو یہ کہ ممانعت والی روایت کونہی تنزیہی پر یعنی مسجد میں نہ پڑھنا بہترہے، اوررخصت والی روایتوں کو بیان جواز پر محمول کیاجائے، دوسرے یہ کہ مسجدمیں فحش اورمخرب اخلاق اشعارپڑھناممنوع ہے، رہے ایسے اشعارجوتوحید،اتباع سنت اور اصلاح معاشرہ وغیرہ اصلاحی مضامین پرمشتمل ہوں تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے خود رسول اللہﷺ پڑھوایاکرتے تھے۔ نوٹ:(یہ سند حسن ہے ، لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے ) ۱؎ : اس طرح شعیب کے والدمحمدبن عبداللہ ہوئے جوعمروکے داداہیں،اورشعیب کے داداعبداللہ بن عمروبن العاص ہوئے۔ ۲؎ : صحیح قول یہ ہے کہ شعیب بن محمدکاسماع اپنے داداعبداللہ بن عمروبن عاص سے ثابت ہے، اور'عن عمروبن شعیب عن أبیہ عن جدہ' کے طریق سے جواحادیث آئی ہیں وہ صحیح اورمطلقاً حجت ہیں، بشرطیکہ ان تک جوسندپہنچتی ہو وہ صحیح ہو۔ ۳؎ : یہی جمہورکاقول ہے اوریہی حق ہے اور جن لوگوں نے اس کی رخصت دی ہے ان کا قول کسی صحیح دلیل پرمبنی نہیں بلکہ صحیح احادیث اس کی تردیدکرتی ہیں۔ ۴؎ : مسجدمیں شعرپڑھنے کی رخصت سے متعلق بہت سی احادیث واردہیں، ان دونوں قسم کی روایتوں میں دوطرح سے تطبیق دی جاتی ہے:ایک تو یہ کہ ممانعت والی روایت کونہی تنزیہی پر یعنی مسجد میں نہ پڑھنا بہترہے، اوررخصت والی روایتوں کو بیان جواز پر محمول کیاجائے، دوسرے یہ کہ مسجدمیں فحش اورمخرب اخلاق اشعارپڑھناممنوع ہے، رہے ایسے اشعارجوتوحید،اتباع سنت اور اصلاح معاشرہ وغیرہ اصلاحی مضامین پرمشتمل ہوں تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے خود رسول اللہﷺ پڑھوایاکرتے تھے۔ نوٹ:(یہ سند حسن ہے ، لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے )