أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ ضعيف حَدَّثَنَا عَبْدٌ حَدَّثَنَا رَوْحٌ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا نُهِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْنَافِ النِّسَاءِ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ الْمُؤْمِنَاتِ الْمُهَاجِرَاتِ قَالَ لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ وَأَحَلَّ اللَّهُ فَتَيَاتِكُمْ الْمُؤْمِنَاتِ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ وَحَرَّمَ كُلَّ ذَاتِ دِينٍ غَيْرَ الْإِسْلَامِ ثُمَّ قَالَ وَمَنْ يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنْ الْخَاسِرِينَ وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ إِلَى قَوْلِهِ خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَحَرَّمَ مَا سِوَى ذَلِكَ مِنْ أَصْنَافِ النِّسَاءِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ قَالَ سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَذْكُرُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ لَا بَأْسَ بِحَدِيثِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ احزاب سے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کو مومن اورمہاجرعورتوں کے سوا دوسری عورتوں سے شادی کرنے سے روک دیا گیا ،(جیساکہ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا:' { لاَ یَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلاَ أَنْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَکَ حُسْنُہُنَّ إِلاَّ مَا مَلَکَتْ یَمِینُکَ } ۱؎ ۔ ا للہ نے(نبی کے لیے) تمہاری جوان مومن مسلمان عورتیں حلال کردی ہیں۔ اور وہ ایمان والی عورت بھی اللہ نے حلال کردی ہیں جو اپنے آپ کو نبی کو پیش کردے۔ اور اسلام کے سوا ہر دین والی عورت کو حرام کردیا ہے۔ پھر اللہ نے فرمایا:' {وَمَنْ یَکْفُرْ بِالإِیمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ وَہُوَ فِی الآخِرَۃِ مِنَ الْخَاسِرِینَ} ۲؎ اور اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَکَ أَزْوَاجَکَ اللاَّتِی آتَیْتَ أُجُورَہُنَّ وَمَا مَلَکَتْ یَمِینُکَ مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَیْکَ} سے لے کر{خَالِصَۃً لَکَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِینَ } ۳؎ تک ،یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے۴؎ اور دوسرے مومنین کے لیے نہیں (ان کا نکاح بغیر مہر کے نہیں ہوسکتا) ان کے علاوہ عورتوں کی اور قسمیں حرام کردی گئی ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اسے عبدالحمید بن بہرام کی روایت ہی سے جانتے ہیں،۲- احمد بن حنبل کہتے ہیں: عبدالحمید بن بہرام کی شہربن حوشب سے روایات کے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔