جامع الترمذي - حدیث 321

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي النَّوْمِ فِي الْمَسْجِدِ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا نَنَامُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَنَحْنُ شَبَابٌ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي النَّوْمِ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا يَتَّخِذُهُ مَبِيتًا وَلَا مَقِيلًا وَقَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ ذَهَبُوا إِلَى قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 321

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل مسجد میں سونے کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے زمانے میں مسجد میں سوتے تھے اور ہم نوجوان تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم میں کی ایک جماعت نے مسجد میں سونے کی اجازت دی ہے،ابن عباس کہتے ہیں: کوئی اسے سونے اور قیلولے کی جگہ نہ بنائے ۱؎ اور بعض اہل علم ابن عباس کے قول کی طرف گئے ہیں۔
تشریح : ۱؎ : صحابہ کرام اورسلف صالحین مسجدمیں سویاکرتے تھے ، اس لیے جو از میں کوئی شبہ نہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کایہ کہنا ٹھیک ہی ہے کہ جس کا گھر اسی محلے میں ہو وہ مسجد میں رات نہ گزارے اسی کے قائل امام مالک بھی ہیں۔ ۱؎ : صحابہ کرام اورسلف صالحین مسجدمیں سویاکرتے تھے ، اس لیے جو از میں کوئی شبہ نہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کایہ کہنا ٹھیک ہی ہے کہ جس کا گھر اسی محلے میں ہو وہ مسجد میں رات نہ گزارے اسی کے قائل امام مالک بھی ہیں۔