جامع الترمذي - حدیث 3204

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تَسْتَعْجِلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ قَالَتْ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَايَ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ قَالَتْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ حَتَّى بَلَغَ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا فَقُلْتُ فِي أَيِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ وَفَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا أَيْضًا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3204

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ احزاب سے بعض آیات کی تفسیر​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : جب رسول اللہ ﷺ کو حکم دیاگیاکہ وہ اپنی بیویوں کو اختیار دے دیں ۱؎ توآپ نے اپنی اس کاروائی کی ابتداء مجھ سے کی:آپ نے کہا: عائشہ! میں تمہارے سامنے ایک معاملہ رکھتاہوں ، تم اپنے ماں باپ سے مشورہ لیے بغیر جواب دہی میں جلد بازی نہ کرنا،عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ خوب سمجھتے تھے کہ میرے والدین مجھے آپ سے جدائی وعلیحدگی اختیار کرلینے کا حکم نہیں دے سکتے تھے۔ پھر آپ نے فرمایا:' اللہ تعالیٰ کہتاہے {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا وَزِینَتَہَا فَتَعَالَیْنَ - حَتَّی بَلَغَ - لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْکُنَّ أَجْرًا عَظِیمًا} ۲؎ میں نے کہا: کیامیں اس بارے میں ماں باپ سے مشورہ لوں؟ (نہیں مجھے کسی مشورہ کی ضرورت نہیں) میں اللہ اور اس کے رسول کو چاہتی ہوں اور آخرت کے گھر کو پسند کرتی ہوں،آپ کی دیگر بیویوں نے بھی ویسا ہی کچھ کہاجیسا میں نے کہاتھا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث زہری سے بھی مروی ہے، زہری نے عروہ سے اور عروہ نے عائشہ سے روایت کی ہے۔