أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ مُوسَى وَعِيسَى ابْنَيْ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِمَا طَلْحَةَ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِأَعْرَابِيٍّ جَاهِلٍ سَلْهُ عَمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ مَنْ هُوَ وَكَانُوا لَا يَجْتَرِئُونَ عَلَى مَسْأَلَتِهِ يُوَقِّرُونَهُ وَيَهَابُونَهُ فَسَأَلَهُ الْأَعْرَابِيُّ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ إِنِّي اطَّلَعْتُ مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ وَعَلَيَّ ثِيَابٌ خُضْرٌ فَلَمَّا رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ قَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذَا مِمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ بُكَيْرٍ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ احزاب سے بعض آیات کی تفسیر طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ نے ایک جاہل دیہاتی سے کہا کہ وہ نبی اکرمﷺ سے {مِمَّنْ قَضَی نَحْبَہُ} سے متعلق پوچھے کہ اس سے مراد کیا ہے؟ وہ لوگ خود آپ سے یہ سوال پوچھنے کی ہمت نہیں کررہے تھے، وہ آپ کا ادب واحترام کرتے تھے اور آپ سے ڈرتے بھی تھے، اعرابی نے آپ سے پوچھا، مگر آپ نے اعراض کیا، اس نے پھر پوچھا، آپ نے پھر اس کی طرف توجہ نہ دی، اس نے پھر پوچھا: آپ نے پھر بے رخی برتی ، پھر میں مسجد کے دروازے سے نمودار ہوا اور (اندر آیا) میں (نمایاں) سبز کپڑے پہنے ہوئے تھا،جب آپ نے مجھے دیکھا تو آپ نے فرمایا:' {مِمَّنْ قَضَی نَحْبَہُ} سے متعلق پوچھنے والا شخص کہاں ہے؟ اعرابی ، (گنوار دیہاتی) نے کہا:اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' یہ شخص(طلحہ) انہی لوگوں میں سے ہے، جنہوں نے اپنے کام اور ذمہ داریاں پوری کردی ہیں'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف یونس بن بکیر کی روایت ہی سے جانتے ہیں۔