جامع الترمذي - حدیث 3200

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ عَمِّي أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ سُمِّيتُ بِهِ لَمْ يَشْهَدْ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبُرَ عَلَيَّ فَقَالَ أَوَّلُ مَشْهَدٍ شَهِدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِبْتُ عَنْهُ أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ أَرَانِي اللَّهُ مَشْهَدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَعْدُ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ قَالَ فَهَابَ أَنْ يَقُولَ غَيْرَهَا فَشَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ مِنْ الْعَامِ الْقَابِلِ فَاسْتَقْبَلَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَالَ يَا أَبَا عَمْرٍو أَيْنَ قَالَ وَاهًا لِرِيحِ الْجَنَّةِ أَجِدُهَا دُونَ أُحُدٍ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ فَوُجِدَ فِي جَسَدِهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ بَيْنِ ضَرْبَةٍ وَطَعْنَةٍ وَرَمْيَةٍ فَقَالَتْ عَمَّتِي الرُّبَيِّعُ بِنْتُ النَّضْرِ فَمَا عَرَفْتُ أَخِي إِلَّا بِبَنَانِهِ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3200

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ احزاب سے بعض آیات کی تفسیر​ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میرے چچا انس بن نضر رضی اللہ عنہ جن کے نام پر میرانام رکھاگیا تھاجنگ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک نہیں ہوئے تھے، یہ بات انہیں بڑی شاق اور گراں گزررہی تھی، کہتے تھے: جہاں رسول اللہ ﷺ بنفس نفیس حاضر وموجود تھے میں اس سے غیرحاضررہا، (اس کا مجھے بے حد افسوس ہے) مگر سنو ! قسم اللہ کی! اب اگر مجھے رسول اللہﷺکے ساتھ کسی غزوہ میں شریک ہونے کا موقع ملا تو یقینا اللہ دیکھے گا کہ میں کیاکچھ کرتا ہوں ، راوی کہتے ہیں: وہ اس کے سوا اور کچھ کہنے سے ڈرتے (اور بچتے) رہے،پھراگلے سال وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جنگ احد میں شریک ہوئے، سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا ان سے سامنا ہوا توا نہوں نے کہا: ابوعمرو! کہاں کا ارادہ ہے انہوں نے کہا: اے واہ ! میں تو احد پہاڑ کے پرے جنت کی خوشبو پارہاہوں پھر وہ لڑے اور اس شان سے لڑے کہ شہید کردیئے گئے، ان کے جسم میں (۸۰)سے کچھ زائد چوٹ تیر ونیزہ کے زخم پائے گئے۔ میری پھوپھی ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا نے کہا: میں اپنے بھائی کی نعش صرف ان کی انگلیوں کے پوروں سے پہچان پائی- اسی موقع پر آیت {رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاہَدُوا اللَّہَ عَلَیْہِ فَمِنْہُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَہُ وَمِنْہُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِیلاً } ۱؎ نازل ہوئی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔