أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ السَّجْدَةِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِيفٍ وَعَبْدِ الْمَلِكِ وَهُوَ ابْنُ أَبْجَرَ سَمِعَا الشَّعْبِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام سَأَلَ رَبَّهُ فَقَالَ أَيْ رَبِّ أَيُّ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَدْنَى مَنْزِلَةً قَالَ رَجُلٌ يَأْتِي بَعْدَمَا يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ فَيُقَالُ لَهُ ادْخُلْ الْجَنَّةَ فَيَقُولُ كَيْفَ أَدْخُلُ وَقَدْ نَزَلُوا مَنَازِلَهُمْ وَأَخَذُوا أَخَذَاتِهِمْ قَالَ فَيُقَالُ لَهُ أَتَرْضَى أَنْ يَكُونَ لَكَ مَا كَانَ لِمَلِكٍ مِنْ مُلُوكِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ نَعَمْ أَيْ رَبِّ قَدْ رَضِيتُ فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَكَ هَذَا وَمِثْلَهُ وَمِثْلَهُ وَمِثْلَهُ فَيَقُولُ رَضِيتُ أَيْ رَبِّ فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَكَ هَذَا وَعَشْرَةَ أَمْثَالِهِ فَيَقُولُ رَضِيتُ أَيْ رَبِّ فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَكَ مَعَ هَذَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُكَ وَلَذَّتْ عَيْنُكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَالْمَرْفُوعُ أَصَحُّ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ سجدہ سے بعض آیات کی تفسیر شعبی کہتے ہیں : میں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کومنبر پر کھڑے ہوکر نبی اکرم ﷺ کی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا،آپ نے فرمایا:' موسیٰ علیہ السلام نے اپنے رب سے پوچھتے ہوئے کہا: اے میرے رب! کون سا جنتی سب سے کمتر درجے کاہوگا؟ اللہ فرمائے گا: جنتیوں کے جنت میں داخل ہوجانے کے بعد ایک شخص آئے گا،اس سے کہاجائیگا: تو بھی جنت میں داخل ہوجا، وہ کہے گا: میں کیسے داخل ہوجاؤں جب کہ لوگ (پہلے پہنچ کر) اپنے اپنے گھروں میں آباد ہوچکے ہیں اور اپنی اپنی چیزیں لے لی ہیں، آپ نے فرمایا:' اس سے کہا جائے گا : دنیا کے بادشاہوں میں سے کسی بادشاہ کے پاس جتنا کچھ ہوتا ہے اتنا تمہیں دے دیاجائے، تو کیا تم اس سے راضی وخوش ہوگے؟ وہ کہے گا: ہاں، اے میرے رب ! میں راضی ہوں ، اس سے کہاجائے گا: تو جا تیرے لیے یہ ہے اور اتنا اور اتنا اور اتنا اور، وہ کہے گا: میرے رب! میں راضی ہوں، اس سے پھر کہاجائے گا جاؤتمہارے لیے یہ سب کچھ اوراس سے دس گنا اور بھی وہ کہے گا ، میرے رب!بس میں راضی ہوگیا ، تو اس سے کہا جائے گا : اس (ساری بخشش وعطایا) کے باوجود تمہارا جی اور نفس جوکچھ چاہے اور جس چیز سے بھی تمہیں لذت ملے وہ سب تمہارے لیے ہے ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ان میں سے بعض (محدثین) نے اس حدیث کو شعبی سے اورانہوں نے مغیرہ سے روایت کیا ہے۔ اور انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیاہے، لیکن (حقیقت یہ ہے کہ) مرفوع روایت زیادہ صحیح ہے۔