أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الرُّومِ صحيح حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْن عَبَّاسٍ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى الم غُلِبَتْ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ قَالَ غُلِبَتْ وَغَلَبَتْ كَانَ الْمُشْرِكُونَ يُحِبُّونَ أَنْ يَظْهَرَ أَهْلُ فَارِسَ عَلَى الرُّومِ لِأَنَّهُمْ وَإِيَّاهُمْ أَهْلُ الْأَوْثَانِ وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ يُحِبُّونَ أَنْ يَظْهَرَ الرُّومُ عَلَى فَارِسَ لِأَنَّهُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَذَكَرُوهُ لِأَبِي بَكْرٍ فَذَكَرَهُ أَبُو بَكْرٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَا إِنَّهُمْ سَيَغْلِبُونَ فَذَكَرَهُ أَبُو بَكْرٍ لَهُمْ فَقَالُوا اجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ أَجَلًا فَإِنْ ظَهَرْنَا كَانَ لَنَا كَذَا وَكَذَا وَإِنْ ظَهَرْتُمْ كَانَ لَكُمْ كَذَا وَكَذَا فَجَعَلَ أَجَلًا خَمْسَ سِنِينَ فَلَمْ يَظْهَرُوا فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا جَعَلْتَهُ إِلَى دُونَ قَالَ أُرَاهُ الْعَشْرَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَالْبِضْعُ مَا دُونَ الْعَشْرِ قَالَ ثُمَّ ظَهَرَتْ الرُّومُ بَعْدُ قَالَ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى الم غُلِبَتْ الرُّومُ إِلَى قَوْلِهِ وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُ أَنَّهُمْ ظَهَرُوا عَلَيْهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ روم سے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما آیت {الم غَلَبَتِ الرُّومُ فِی أدنیَ الاَرْضِ } کے بارے میں کہتے ہیں : 'غَلَبَتْ ' اور' غُلِبَتْ ' دونوں پڑھاگیا ہے، کفارو مشرکین پسند کرتے تھے کہ اہل فارس روم پر غالب آجائیں، اس لیے کہ کفارو مشرکین اور وہسب بت پرست تھے جب کہ مسلمان چاہتے تھے کہ رومی اہل فارس پر غالب آجائیں ، اس لیے کہ رومی اہل کتاب تھے، انہوں نے اس کا ذکر ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ سے ، آپ نے فرمایا: 'وہ (رومی) (مغلوب ہوجانے کے بعد پھر) غالب آجائیں گے ،ابوبکر نے جاکر انہیں یہ بات بتائی ، انہوں نے کہا: (ایسی بات ہے تو) ہمارے اور اپنے درمیان کوئی مدت متعین کرلو، اگر ہم غالب آگئے تو ہمیں تم اتنا اتنا دینا ، اور اگر تم غالب آگئے (جیت گئے) تو ہم تمہیں اتنا اتنا دیں گے۔ توانہوں نے پانچ سال کی مدت رکھ دی، لیکن وہ (رومی) اس مدت میں غالب نہ آسکے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ بات بھی رسول اللہ ﷺ کو بتائی ۔ آپ نے فرمایا:' تم نے اس کی مدت اس سے کچھ آگے کیوں نہ بڑھادی ؟ راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ کی مراد اس سے دس (سال ) تھی، ابوسعید نے کہا کہ بضع دس سے کم کوکہتے ہیں،اس کے بعد رومی غالب آگئے۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہما ) کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ کے قول {الم غُلِبَتِ الرُّومُ} سے {وَیَوْمَئِذٍ یَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّہِ یَنْصُرُ مَنْ یَشَائُ} تک کا یہی مفہوم ہے، سفیان ثوری کہتے ہیں : میں نے سنا ہے کہ وہ (رومی) لوگ ان پر اس دن غالب آئے جس دن بدر کی جنگ لڑی گئی تھی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف سفیان ثوری کی اس روایت سے جسے وہ حبیب بن ابوعمرہ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں، جانتے ہیں۔