أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الشُّعَرَاءِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا فَخَصَّ وَعَمَّ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنْ اللَّهِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنْ اللَّهِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي قُصَيٍّ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا إِنَّ لَكِ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ يُعْرَفُ مِنْ حَدِيثِ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ عَنْ عبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ شعراء سے بعض آیات کی تفسیر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جب آیت {وَأَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الأَقْرَبِینَ}(اے نبی! اپنے قرابت داروں کو ڈرایئے ) نازل ہوئی تو نبی اکرمﷺ نے خاص وعام سبھی قریش کو اکٹھا کیا ۱؎ ، آپ نے انہیں مخاطب کرکے کہا: اے قریش کے لوگو! جانوں کو آگ سے بچالو، اس لیے کہ میں تمہیں اللہ کے مقابل میں کوئی نقصان یا کوئی نفع پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اے بنی عبدمناف کے لوگو!اپنے آپ کو جہنم سے بچالو، کیوں کہ میں تمہیں اللہ کے مقابل میں کسی طرح کا نقصان یا نفع پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا،اے بنی قصی کے لوگو! اپنی جانوں کو آگ سے بچالو۔ کیوں کہ میں تمہیں کوئی نقصان یا فائدہ پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اے بنی عبدالمطلب کے لوگو! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، کیوں کہ میں تمہیں کسی طرح کا ضرر یا نفع پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا، اے فاطمہ بنت محمد ! اپنی جان کو جہنم کی آگ سے بچالے، کیوں کہ میں تجھے کوئی نقصان یا نفع پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا، تم سے میرا رحم (خون)کا رشتہ ہے سو میں احساس کو تازہ رکھوں گا' ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: موسیٰ بن طلحہ کی روایت سے یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ اس سندسے موسیٰ بن طلحہ سے اورموسیٰ بن طلحہ نے ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے اسی کی ہم معنی حدیث روایت کی ۔