أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْفُرْقَانِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ أَبُو زَيْدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ قَالَ أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ وَأَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مِنْ أَجْلِ أَنْ يَأْكُلَ مَعَكَ أَوْ مِنْ طَعَامِكَ وَأَنْ تَزْنِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ قَالَ وَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ وَاصِلٍ لِأَنَّهُ زَادَ فِي إِسْنَادِهِ رَجُلًا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ وَهَكَذَا رَوَى شُعْبَةُ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَمْرَو بْنَ شُرَحْبِيلَ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ فرقان سے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کونسا گناہ بڑاہے؟ آپ نے فرمایا:' بڑاگناہ یہ ہے کہ تم کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراؤ، جب کہ اسی نے تم کو پیداکیا ہے،اورتم اپنے بیٹے کو اس ڈر سے مار ڈالو کہ وہ رہے گاتو تمہارے ساتھ کھائے پیئے گا، یاتمہارے کھانے میں سے کھائے گا ،اور تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زناکرو، اور آپ نے یہ آیت { وَالَّذِینَ لا یَدْعُونَ مَعَ اللَّہِ إِلَہًا آخَرَ وَلاَ یَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَلاَ یَزْنُونَ وَمَنْ یَفْعَلْ ذَلِکَ یَلْقَ أَثَامًا یُضَاعَفْ لَہُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَیَخْلُدْ فِیہِ مُہَانًا} پڑ ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- سفیان کی وہ روایت جسے انہوں نے منصور اور اعمش سے روایت کی ہے، واصل کی روایت کے مقابلہ میں زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ انہوں نے اس حدیث کی سند میں ایک راوی (عمروبن شرحبیل) کا اضافہ کیا ہے ۲؎۔اس سندسے شعبہ نے واصل سے ، واصل نے ابووائل سے اور ابووائل عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے،۳- اسی طرح شعبہ نے واصل سے واصل نے ابووائل سے اورابووائل نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کی ہے اور انہوں نے اس میں عمر وبن شرحبیل کا ذکر نہیں کیا ہے۔