أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ النُّورِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَ عُذْرِي قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ ذَلِكَ وَتَلَا الْقُرْآنَ فَلَمَّا نَزَلَ أَمَرَ بِرَجُلَيْنِ وَامْرَأَةٍ فَضُرِبُوا حَدَّهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ نورسے بعض آیات کی تفسیر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : جب میری صفائی وپاکدامنی کی آیت نازل ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ منبر پر کھڑے ہوئے اور اس کا ذکر کیا، قرآن کی تلاوت کی، اور منبرسے اتر نے کے بعد دومردوں اورایک عورت پر حد (قذف) جاری کرنے کا حکم فرمایا۔ چنانچہ ان سب پر حد جاری کردی گئی۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے محمد بن اسحاق کی روایت کے سوا اور کسی طریقے سے نہیں جانتے ۔