أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ النُّورِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيكِ بْنِ السَّحْمَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ قَالَ فَقَالَ هِلَالٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا رَأَى أَحَدُنَا رَجُلًا عَلَى امْرَأَتِهِ أَيَلْتَمِسُ الْبَيِّنَةَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا فَحَدٌّ فِي ظَهْرِكَ قَالَ فَقَالَ هِلَالٌ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنِّي لَصَادِقٌ وَلَيَنْزِلَنَّ فِي أَمْرِي مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي مِنْ الْحَدِّ فَنَزَلَ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ فَقَرَأَ حَتَّى بَلَغَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ قَالَ فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا فَجَاءَا فَقَامَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ فَلَمَّا كَانَتْ عِنْدَ الْخَامِسَةِ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ قَالُوا لَهَا إِنَّهَا مُوجِبَةٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَتَلَكَّأَتْ وَنَكَسَتْ حَتَّى ظَنَّنَا أَنْ سَتَرْجِعُ فَقَالَتْ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصِرُوهَا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيكِ بْنِ السَّحْمَاءِ فَجَاءَتْ بِهِ كَذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا مَا مَضَى مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَكَانَ لَنَا وَلَهَا شَأْنٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ وَهَكَذَا رَوَى عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ نورسے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرمﷺ کے سامنے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی توآپ ﷺ نے فرمایا:' گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری ہوگی، ہلال نے کہا: جب ہم میں سے کوئی کسی شخص کو اپنی بیوی سے ہم بستری کرتاہوا دیکھے گا تو کیا وہ گواہ ڈھونڈتا پھرے گا؟ رسول اللہ ﷺ کہتے رہے کہ تم گواہ پیش کرو ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری ہوگی۔ ہلال نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجاہے میں سچا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے اس معاملے میں کوئی ایسی چیز ضرور نازل فرمائے گا جو میری پیٹھ کو حد سے بچادے گی، پھر (اسی موقع پر) آیت {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ أَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ إِلا أَنْفُسُہُمْ }سے { وَالْخَامِسَۃَ أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِینَ} تک نازل ہوئی آپ نے اس کی تلاوت فرمائی، جب آپ پڑھ کر فارغ ہوئے توان دونوں کو بلابھیجا ، وہ دونوں آئے، پھر ہلال بن امیہ کھڑے ہوئے اورگواہیاں دیں، نبی اکرمﷺ انہیں سمجھا نے لگے: اللہ کو معلوم ہے کہ تم دونوں میں سے کوئی ایک جھوٹا ہے تو کیا تم میں سے کوئی ہے جو توبہ کرلے؟ پھر عورت کھڑی ہوئی ، اوراس نے بھی گواہی دی، پھر جب پانچویں گواہی ' اللہ کی اس پر لعنت ہو اگر وہ سچا ہو' دینے کی باری آئی ،تو لوگوں نے اس سے کہا: یہ گواہی اللہ کے غضب کو واجب کردے گی ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: (لوگوں کی بات سن کر)وہ ٹھٹکی اورذلت وشرمندگی سے سرجھکالیا، ہم سب نے گمان کیاکہ شاید وہ (اپنی پانچویں گواہی) سے پھر جائے گی، مگر اس نے کہا: میں اپنی قوم کو ہمیشہ کے لیے ذلیل ورسوانہ کروں گی، نبی اکرمﷺنے فرمایا:' اس عورت کو دیکھتے رہو اگر وہ کالی آنکھوں والا موٹے چوتڑ والا اور بھری رانوں والا بچہ جنے تو سمجھ لو کہ دہ شریک بن سحماء کا ہے،تو اس نے ایسا ہی بچہ جنا، نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' اگر کتاب اللہ (قرآن) سے اس کا فیصلہ (لعان کا) نہ آچکا ہوتا تو ہماری اور اس کی ایک عجیب ہی شان ہوتی ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سندسے ہشام بن حسان کی روایت سے حسن غریب ہے ،۲- اس حدیث کو عباد بن منصور نے عکرمہ سے اورعکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے نبی اکرمﷺسے روایت کیا ہے، ۳-ایوب نے عکرمہ سے مرسلاً روایت کی ہے اور اس روایت میں ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے۔