جامع الترمذي - حدیث 3178

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ النُّورِ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمَارَةِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَقُمْتُ مِنْ مَكَانِي إِلَى مَنْزِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَقِيلَ لِي إِنَّهُ قَائِلٌ فَسَمِعَ كَلَامِي فَقَالَ لِيَ ابْنَ جُبَيْرٍ ادْخُلْ مَا جَاءَ بِكَ إِلَّا حَاجَةٌ قَالَ فَدَخَلْتُ فَإِذَا هُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْدَعَةَ رَحْلٍ لَهُ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا رَأَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ كَيْفَ يَصْنَعُ إِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ قَالَ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ هَذِهِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ حَتَّى خَتَمَ الْآيَاتِ قَالَ فَدَعَا الرَّجُلَ فَتَلَاهُنَّ عَلَيْهِ وَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ وَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَتْ لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا صَدَقَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3178

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ نورسے بعض آیات کی تفسیر​ سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کی امارت کے زمانے میں مجھ سے پوچھاگیا: کیا لعان کرنے والے مرد اورعورت کے درمیان جدائی کردی جائے گی؟ میری سمجھ میں نہ آیا کہ میں کیا جواب دوں میں اپنی جگہ سے اٹھ کرعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے گھر آگیا، ان کے پاس حاضر ہونے کی اجازت طلب کی، مجھ سے کہاگیا کہ وہ قیلولہ فرمارہے ہیں، مگر انہوں نے میری بات چیت سن لی۔ اور مجھے (پکار کر) کہا: ابن جبیر! اندر آجاؤ، تم کسی (دینی) ضرورت ہی سے آئے ہوگے، میں اندر داخل ہوا، دیکھتاہوں کہ وہ اپنے کجاوے کے نیچے ڈالنے والا کمبل بچھائے ہوئے ہیں، میں نے کہا: ابوعبدالرحمن ! کیا دونوں لعان کرنے والوں کے درمیان جدائی کرادی جائے گی؟ انہوں نے کہا : سبحان اللہ! پاک اوربرتر ذات ہے اللہ کی، ہاں، (سنو) سب سے پہلا شخص جس نے اس بارے میں مسئلہ پوچھا وہ فلاں بن فلاں تھے، وہ نبی اکرمﷺ کے پاس آئے ، کہا: اللہ کے رسول! بتائیے اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو بدکاری میں مبتلا یعنی زنا کاری کرتے ہوئے دیکھے تو کیاکرے؟ اگر بولتا ہے تو بڑی بات کہتا ہے اور اگر چپ رہتا ہے توبڑی بات پرچپ رہتاہے، آپ یہ سن کر چپ رہے اور انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر جب اس کے بعد ایساواقعہ پیش ہی آگیا تو وہ نبی اکرمﷺکے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا: میں نے آپ سے جوبات پوچھی تھی، اس سے میں خوددوچارہوگیا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے سورہ نور کی آیات {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ أَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ إِلاَّ أَنْفُسُہُمْ} ۱؎ سے ختم آیات تک {وَالْخَامِسَۃَ أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِینَ} نازل فرمائیں، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پھر آپﷺ نے اس شخص کوبلایا اور اسے یہ آیتیں پڑھ کر سنائیں اور اسے نصیحت کیا، اسے سمجھایا بجھایا ، اسے بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے، اس نے کہا:نہیں ،قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں نے اس عورت پر جھوٹا الزام نہیں لگایا ہے، پھر آپ عورت کی طرف متوجہ ہوئے، اسے بھی وعظ ونصیحت کی، سمجھایا بجھایا، اسے بھی بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب کے مقابل میں ہلکااورآسان ہے ۲؎ ، اس نے کہا: نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے ! اس نے سچ نہیں کہاہے، پھر آپ نے لعان کی شروعات مرد سے کی، مردنے چار بار گواہیاں دی کہ اللہ گواہ ہے کہ وہ سچا ہے، پانچویں بار میں کہا کہ اگروہ جھوٹا ہوتو اس پر اللہ کی لعنت ہو، پھر آپ عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور اس نے بھی اللہ کی چار گواہیاں دیں ، اللہ گواہ ہے کہ اس کا شوہر جھوٹوں میں سے ہے اور پانچویں بار کہا : اللہ کا غضب ہو اس پر اگر اس کا شوہر سچوں میں سے ہو، اس کے بعد آپ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کردی۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔