جامع الترمذي - حدیث 3173

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْمُؤْمِنُونَ​ ضعيف حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ يُونُسَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ قَال سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ سُمِعَ عِنْدَ وَجْهِهِ كَدَوِيِّ النَّحْلِ فَأُنْزِلَ عَلَيْهِ يَوْمًا فَمَكَثْنَا سَاعَةً فَسُرِّيَ عَنْهُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ زِدْنَا وَلَا تَنْقُصْنَا وَأَكْرِمْنَا وَلَا تُهِنَّا وَأَعْطِنَا وَلَا تَحْرِمْنَا وَآثِرْنَا وَلَا تُؤْثِرْ عَلَيْنَا وَارْضِنَا وَارْضَ عَنَّا ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيَّ عَشْرُ آيَاتٍ مَنْ أَقَامَهُنَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ ثُمَّ قَرَأَ قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ حَتَّى خَتَمَ عَشْرَ آيَاتٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ يُونُسَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا أَصَحُّ مِنْ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ سَمِعْت إِسْحَقَ بْنَ مَنْصُورٍ يَقُولُ رَوَى أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ يُونُسَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَمَنْ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَدِيمًا فَإِنَّهُمْ إِنَّمَا يَذْكُرُونَ فِيهِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ وَبَعْضُهُمْ لَا يَذْكُرُ فِيهِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ وَمَنْ ذَكَرَ فِيهِ يُونُسَ بْنَ يَزِيدَ فَهُوَ أَصَحُّ وَكَانَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ رُبَّمَا ذَكَرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ يُونُسَ بْنَ يَزِيدَ وَرُبَّمَا لَمْ يَذْكُرْهُ وَإِذَا لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ يُونُسَ فَهُوَ مُرْسَلٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3173

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ المومنون سے بعض آیات کی تفسیر​ عبدالرحمن بن عبدالقاری کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ۔ نبی اکرم ﷺ پرجب وحی نازل ہوتی تھی تو آپ کے منہ کے قریب شہد کی مکھی کے اڑنے کی طرح آواز (بھنبھناہٹ) سنائی پڑتی تھی۔ (ایک دن کا واقعہ ہے) آپ پر وحی نازل ہوئی ہم کچھ دیر (خاموش) ٹھہرے رہے ،جب آپ سے نزول وحی کے وقت کی کیفیت (تکلیف) دو رہوئی تو آپ قبلہ رخ ہوئے اپنے دونوں ہاتھ اٹھاکریہ دعافرمائی :'اللَّہُمَّ زِدْنَا وَلاَ تَنْقُصْنَا وَأَکْرِمْنَا وَلاَ تُہِنَّا وَأَعْطِنَا وَلاَ تَحْرِمْنَا وَآثِرْنَا وَلاَ تُؤْثِرْ عَلَیْنَا وَارْضِنَا وَارْضَ عَنَّا ' ۱؎ پھر آپ نے فرمایا : مجھ پر دس آیتیں نازل ہوئی ہیں جو ان پر عمل کرتارہے گا، وہ جنت میں جائے گا، پھر آپ نے {قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ} ۲؎ سے شروع کرکے دس آیتیں مکمل تلاوت فرمائیں۔اس سندسے اسی کی ہم معنی حدیث روایت کی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ پہلی روایت سے زیادہ صحیح ہے، میں نے اسحاق بن منصور کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ احمد بن حنبل، علی بن مدینی اور اسحاق بن ابراہیم ۔ یہ حدیث عبدالرزاق سے ،عبدالرزاق نے یونس بن سلیم سے، یونس بن سلیم نے یونس بن یزید کے واسطہ سے زہری سے روایت کی ،۲- جن لوگوں نے عبدالرزاق سے یہ حدیث سنی ہے ان میں سے کچھ لوگ(یونس بن سلیم کے بعد) یونس بن یزید کا ذکر کرتے ہیں۔ اور بعض لوگ اس روایت میں یونس بن یزید کا ذکر نہیں کرتے ہیں، اور جس نے اس روایت میں یونس بن یزید کا ذکر کیاہے، وہ زیادہ صحیح ہے۔ عبدالرزاق اس حدیث میں کبھی یونس بن یزید کا ذکر کرتے تھے اور کبھی نہیں کرتے تھے، اورجس حدیث میں یونس کا ذکر نہیں کیا ہے وہ حدیث مرسل (منقطع )ہے۔