أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْحَجِّ ضعيف حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُدْعَانَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا نَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ إِلَى قَوْلِهِ وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ قَالَ أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ وَهُوَ فِي سَفَرٍ فَقَالَ أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ ذَلِكَ فَقَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ ذَلِكَ يَوْمَ يَقُولُ اللَّهُ لِآدَمَ ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ فَقَالَ يَا رَبِّ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ تِسْعُ مِائَةٍ وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ إِلَى النَّارِ وَوَاحِدٌ إِلَى الْجَنَّةِ قَالَ فَأَنْشَأَ الْمُسْلِمُونَ يَبْكُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا فَإِنَّهَا لَمْ تَكُنْ نُبُوَّةٌ قَطُّ إِلَّا كَانَ بَيْنَ يَدَيْهَا جَاهِلِيَّةٌ قَالَ فَيُؤْخَذُ الْعَدَدُ مِنْ الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنْ تَمَّتْ وَإِلَّا كَمُلَتْ مِنْ الْمُنَافِقِينَ وَمَا مَثَلُكُمْ وَالْأُمَمِ إِلَّا كَمَثَلِ الرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الدَّابَّةِ أَوْ كَالشَّامَةِ فِي جَنْبِ الْبَعِيرِ ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبْعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرُوا ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرُوا ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرُوا قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ الثُّلُثَيْنِ أَمْ لَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ حج سے بعض آیات کی تفسیر عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آیت {یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمْ إِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیمٌ إِلَی قَوْلِہِ وَلَکِنَّ عَذَابَ اللَّہِ شَدِیدٌ} ۱؎ تک نازل ہوئی تو نبی اکرم ﷺ اس وقت سفرمیں تھے، آپ نے لوگوں سے فرمایا:' کیا تم جانتے ہو وہ کون سا دن ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ آپ نے فرمایا:' یہ وہ دن ہے جس دن اللہ آدم (علیہ السلام) سے کہے گا {ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ} (جہنم میں جانے والی جماعت کو چھانٹ کر بھیجو) آدم علیہ السلام کہیں گے: اے میرے رب {بَعْثَ النَّارِ}کیا ہے ؟ اللہ فرمایے گا:نوسونناوے (۹۹۹) افراد جہنم میں اور (ان کے مقابل میں ) ایک شخص جنت میں جائے گا، یہ سن کر مسلمان (صحابہ) رونے لگے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' اللہ کی نزدیکی حاصل کرو اور ہرکام صحیح اور درست ڈھنگ سے کرتے رہو، (اہل جنت میں سے ہو جاؤ گے)، کیونکہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ نبوت کا سلسلہ چلا ہواور اس سے پہلے جاہلیت (کی تاریکی پھیلی ہوئی) نہ ہو'، آپ نے فرمایا:' یہ (۹۹ کی تعداد) عدد انہیں (ادوار) جاہلیت کے افراد سے پوری کی جائے گی۔ یہ تعداد اگر جاہلیت سے پوری نہ ہوئی توان کے ساتھ منافقین کو ملا کر پوری کی جائے گی، اور تمہاری اور (پچھلی) امتوں کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کہ داغ، نشان ، تل جانور کے اگلے پیر میں، یا سیاہ نشان اونٹ کے پہلو (پسلی) میں ہو ۲؎ پھر آپ نے فرمایا:' مگر مجھے امید ہے کہ جنت میں جانے والوں میں ایک چوتھائی تعداد تم لوگوں کی ہوگی'، یہ سن کر (لوگوں نے خوش ہوکر) نعرئہ تکبیر بلند کیا، پھر آپ نے فرمایا:' مجھے توقع ہے جنتیوں کی ایک تہائی تعداد تم ہوگے'، لوگوں نے پھر تکبیر بلند کی ، آپ نے پھر فرمایا:' مجھے امید ہے کہ جنت میں آدھا آدھا تم لوگ ہوگے، لوگوں نے پھر صدائے تکبیر بلندکی (اس سے آگے) مجھے معلوم نہیں ہے کہ آپ نے دوتہائی بھی فرمایا یا نہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث کئی راویوں سے عمران بن حصین کے واسطہ سے رسول اللہ ﷺ سے مروی ہے۔