جامع الترمذي - حدیث 3167

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَأَبُو دَاوُدَ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَوْعِظَةِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللَّهِ عُرَاةً غُرْلًا ثُمَّ قَرَأَ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ أَوَّلُ مَنْ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ وَإِنَّهُ سَيُؤْتَى بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ رَبِّ أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ فَيُقَالُ هَؤُلَاءِ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ نَحْوَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى كَأَنَّهُ تَأَوَّلَهُ عَلَى أَهْلِ الرِّدَّةِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3167

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ انبیاء سے بعض آیات کی تفسیر​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے وعظ ونصیحت کرتے ہوئے فرمایا:' تم لوگ قیامت کے دن اللہ کے پاس ننگے اور غیر مختون جمع کئے جاؤگے، پھر آپ نے آیت پڑھی {کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِیدُہُ وَعْدًا عَلَیْنَا} ۱؎ آپ نے فرمایا:' قیامت کے دن جنہیں سب سے پہلے کپڑا پہنایا جائے گا وہ ابراہیم علیہ السلام ہوں گے، (قیامت کے دن) میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے جنہیں چھانٹ کر بائیں جانب (جہنم کی رخ) کردیا جائے گا، میں کہوں گا پرور دگار ! یہ تو میرے اصحاب (امتی)ہیں، کہاجائے گا : آپ کو نہیں معلوم ان لوگوں نے آپ کے بعد کیاکیا نئی باتیں (خرافات) دین میں پیدا (داخل ) کردیں۔ (یہ سن کر ) میں بھی وہی بات کہوں گا جو اللہ کے نیک بندے (عیسیٰ علیہ السلام ) نے کہی ہے { وَکُنْتُ عَلَیْہِمْ شَہِیدًا مَا دُمْتُ فِیہِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِی کُنْتَ أَنْتَ الرَّقِیبَ عَلَیْہِمْ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ شَہِیدٌ إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ } ۲؎ ۔کہاجائے گا: یہ وہ لوگ ہیں کہ آپ نے جب سے ان کا ساتھ چھوڑا ہے یہ اپنی پہلی حالت سے پھر گئے ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس سندسے بھی شعبہ نے اسی طرح مغیرہ بن نعمان سے روایت کی ہے، اس حدیث کو سفیان ثوری نے مغیرہ بن نعمان سے اسی طرح روایت کی ہے،۴- اس سے ان کی مراد اہل رِدّہ یعنی مرتدین کا گروہ ہے ۳؎ ۔