جامع الترمذي - حدیث 3163

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ طه​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ أَسْرَى لَيْلَةً حَتَّى أَدْرَكَهُ الْكَرَى أَنَاخَ فَعَرَّسَ ثُمَّ قَالَ يَا بِلَالُ اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَةَ قَالَ فَصَلَّى بِلَالٌ ثُمَّ تَسَانَدَ إِلَى رَاحِلَتِهِ مُسْتَقْبِلَ الْفَجْرِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَنَامَ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ أَحَدٌ مِنْهُمْ وَكَانَ أَوَّلَهُمْ اسْتِيقَاظًا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْ بِلَالُ فَقَالَ بِلَالٌ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتَادُوا ثُمَّ أَنَاخَ فَتَوَضَّأَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ ثُمَّ صَلَّى مِثْلَ صَلَاتِهِ لِلْوَقْتِ فِي تَمَكُّثٍ ثُمَّ قَالَ أَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْحُفَّاظِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَصَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3163

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ طہٰ سے بعض آیات کی تفسیر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جب رسول اللہﷺ خیبر سے لوٹے ، رات کاسفر اختیار کیا، چلتے چلتے آپ کو نیندآنے لگی (مجبورہوکر) اونٹ بٹھایا اور قیام کیا، بلال رضی اللہ عنہ سے کہا: بلال! آج رات تم ہماری حفاظت وپہرہ داری کرو'، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: بلال نے (جگنے کی صورت یہ کی کہ) صلاۃ پڑھی، صبح ہونے کوتھی، طلوع فجر ہونے کا انتظار کرتے ہوئے انہوں نے اپنے کجاوے کی (ذراسی) ٹیک لے لی، توان کی آنکھ لگ گئی،اور وہ سوگئے، پھر تو کوئی اٹھ نہ سکا، ان سب میں سب سے پہلے نبی اکرم ﷺ بیدار ہوئے ،آپ نے فرمایا:' بلال! (یہ کیا ہوا؟) بلال نے عرض کیا: میرے باپ آپ پر قربان ، مجھے بھی اسی چیز نے اپنی گرفت میں لے لیا جس نے آپ کو لیا،آپ نے فرمایا:'یہاں سے اونٹوں کو آگے کھینچ کر لے چلو، پھر آپ (ﷺ) نے اونٹ بٹھائے، وضو کیا، صلاۃکھڑی کی اور ویسی ہی صلاۃ پڑھی جیسی آپ اطمینان سے اپنے وقت پر پڑھی جانے والی صلاتیں پڑھاکرتے تھے۔ پھر آپ نے آیت {أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی} ۱؎ پڑھی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غیر محفوظ ہے، اسے کئی حافظان حدیث نے زہری سے،زہری نے سعید بن مسیب سے اورسعیدبن مسیب نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہے، ان لوگوں نے اپنی روایتوں میں ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا ہے، ۲- صالح بن ابی الاخضر حدیث میں ضعیف قرار دیئے جاتے ہیں۔ انہیں یحییٰ بن سعید قطان وغیرہ نے حفظ کے تعلق سے ضعیف کہا۔