جامع الترمذي - حدیث 3144

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ​ ضعيف حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَأَبُو الْوَلِيدِ وَاللَّفْظُ لَفْظُ يَزِيدَ وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ أَنَّ يَهُودِيَّيْنِ قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ اذْهَبْ بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ نَسْأَلُهُ فَقَالَ لَا تَقُلْ نَبِيٌّ فَإِنَّهُ إِنْ سَمِعَهَا تَقُولُ نَبِيٌّ كَانَتْ لَهُ أَرْبَعَةُ أَعْيُنٍ فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَاهُ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَسْحَرُوا وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيءٍ إِلَى سُلْطَانٍ فَيَقْتُلَهُ وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا وَلَا تَقْذِفُوا مُحْصَنَةً وَلَا تَفِرُّوا مِنْ الزَّحْفِ شَكَّ شُعْبَةُ وَعَلَيْكُمْ يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ خَاصَّةً لَا تَعْدُوا فِي السَّبْتِ فَقَبَّلَا يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ وَقَالَا نَشْهَدُ أَنَّكَ نَبِيٌّ قَالَ فَمَا يَمْنَعُكُمَا أَنْ تُسْلِمَا قَالَا إِنَّ دَاوُدَ دَعَا اللَّهَ أَنْ لَا يَزَالَ فِي ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ وَإِنَّا نَخَافُ إِنْ أَسْلَمْنَا أَنْ تَقْتُلَنَا الْيَهُودُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3144

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر​ صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہود میں سے ایک یہودی نے دوسرے یہودی سے کہا: اس نبی کے پاس مجھے لے چلو، ہم چل کر ان سے (کچھ) پوچھتے ہیں، دوسرے نے کہا: انہیں نبی نہ کہو، اگر انہوں نے سن لیا کہ تم انہیں نبی کہتے ہو تو (مارے خوشی کے) ان کی چارآنکھیں ہوجائیں گی۔ پھروہ دونوں نبی اکرمﷺکے پاس گئے اور آپ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول {وَلَقَدْ آتَیْنَا مُوسَی تِسْعَ آیَاتٍ بَیِّنَاتٍ } ۱؎ کے بارے میں پوچھاکہ وہ نونشانیاں کیاتھیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ، زنانہ کرو، ناحق کسی شخص کا قتل نہ کرو، چوری نہ کرو، جادو نہ کرو،کسی بَری (بے گناہ) شخص کو (مجرم بناکر) بادشاہ کے سامنے نہ لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کردے، سود نہ کھاؤ، کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت نہ لگاؤ، دشمن کی طرف بڑھتے ہوئے بڑے لشکر سے نکل کر نہ بھاگو۔شعبہ کو شک ہوگیا ہے (کہ آپ نے نویں چیز یہ فرمائی ہے) اور تم خاص یہودیوں کے لیے یہ با ت ہے کہ ہفتے کے دن میں زیادتی(الٹ پھیر) نہ کرو، (یہ جواب سن کر) ان دونوں نے آپ کے ہاتھ پیر چومے اورکہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے نبی ہیں ۔ آپ نے فرمایا:' پھرتمہیں اسلام قبول کرلینے سے کیاچیز روک رہی ہے؟ دونوں نے جواب دیا داود(علیہ السلام) نے دعا کی تھی کہ ان کی اولاد میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی نبی ہو گا (اور آپ ان کی ذریت میں سے نہیں ہیں) اب ہمیں ڈرہے کہ ہم اگر آپ پر ایمان لے آتے ہیں تو ہمیں یہود قتل نہ کردیں'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔