أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ بِالْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَسِيبٍ فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَوْ سَأَلْتُمُوهُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَسْأَلُوهُ فَإِنَّهُ يُسْمِعُكُمْ مَا تَكْرَهُونَ فَقَالُوا لَهُ يَا أَبَا الْقَاسِمِ حَدِّثْنَا عَنْ الرُّوحِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً وَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ حَتَّى صَعِدَ الْوَحْيُ ثُمَّ قَالَ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نبی اکرمﷺکے ساتھ مدینہ کے ایک کھیت میں چل رہاتھا ۔ آپ (کبھی کبھی) کھجور کی ایک ٹہنی کاسہارا لے لیاکرتے تھے، پھرآپ کچھ یہودیوں کے پاس سے گزرے تو ان میں سے بعض نے (چہ میگوئی کی) کہا :کاش ان سے کچھ پوچھتے، بعض نے کہا: ان سے کچھ نہ پوچھو، کیوں کہ وہ تمہیں ایسا جواب دیں گے جو تمہیں پسند نہ آئے گا(مگر وہ نہ مانے) کہا: ابوالقاسم! ہمیں روح کے بارے میں بتائیے، (یہ سوال سن کر ) آپ کچھ دیر (خاموش ) کھڑے رہے، پھر آپ نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا، تو میں نے سمجھ لیا کہ آپ پر وحی آنے والی ہے، چنانچہ وحی آہی گئی، پھر آپ نے بتایا : روح میرے رب کے حکم سے ہے، تمہیں بہت تھوڑا علم حاصل ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔