جامع الترمذي - حدیث 3136

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ​ ضعيف حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ قَالَ يُدْعَى أَحَدُهُمْ فَيُعْطَى كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ وَيُمَدُّ لَهُ فِي جِسْمِهِ سِتُّونَ ذِرَاعًا وَيُبَيَّضُ وَجْهُهُ وَيُجْعَلُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ يَتَلَأْلَأُ فَيَنْطَلِقُ إِلَى أَصْحَابِهِ فَيَرَوْنَهُ مِنْ بَعِيدٍ فَيَقُولُونَ اللَّهُمَّ ائْتِنَا بِهَذَا وَبَارِكْ لَنَا فِي هَذَا حَتَّى يَأْتِيَهُمْ فَيَقُولُ أَبْشِرُوا لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْكُمْ مِثْلُ هَذَا قَالَ وَأَمَّا الْكَافِرُ فَيُسَوَّدُ وَجْهُهُ وَيُمَدُّ لَهُ فِي جِسْمِهِ سِتُّونَ ذِرَاعًا عَلَى صُورَةِ آدَمَ فَيُلْبَسُ تَاجًا فَيَرَاهُ أَصْحَابُهُ فَيَقُولُونَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا اللَّهُمَّ لَا تَأْتِنَا بِهَذَا قَالَ فَيَأْتِيهِمْ فَيَقُولُونَ اللَّهُمَّ أَخْزِهِ فَيَقُولُ أَبْعَدَكُمْ اللَّهُ فَإِنَّ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْكُمْ مِثْلَ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَالسُّدِّيُّ اسْمُهُ إِسْمَعِيلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3136

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے اس قول { یَوْمَ نَدْعُو کُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِہِمْ } ۱؎ کے بارے میں فرمایا:' ان میں سے جوکوئی (جنتی شخص) بلایا جائے گا اور اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیاجائے گا اور اس کا جسم بڑھا کرساٹھ گزکا کردیا جائے گا، اس کا چہرہ چمکتا ہوا ہو گا اس کے سرپرموتیوں کا جھلملا تا ہوا تاج رکھاجائے گا، پھر وہ اپنے ساتھیوں کے پاس جائے گا، اسے لوگ دور سے دیکھ کر کہیں گے: اے اللہ ! ایسی ہی نعمتوں سے ہمیں بھی نواز، اور ہمیں بھی ان میں برکت عطاکر، وہ ان کے پاس پہنچ کر کہے گا : تم سب خوش ہوجاؤ۔ ہرشخص کو ایسا ہی ملے گا، لیکن کافر کا معاملہ کیاہوگا؟کا فر کا چہرہ کالا کردیاجائے گا، اور اس کا جسم ساٹھ گزکا کردیاجائے گا جیساکہ آدم علیہ السلام کا تھا، اسے تاج پہنایا جائے گا۔ اس کے ساتھی اسے دیکھیں گے تو کہیں گے اس کے شر سے ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ اے اللہ! ہمیں ایسا تاج نہ دے، کہتے ہیں: پھر وہ ان لوگوں کے پاس آئے گا وہ لوگ کہیں گے: اے اللہ ! اسے ذلیل کر ، وہ کہے گا: اللہ تمہیں ہم سے دورہی رکھے ، کیوں کہ تم میں سے ہر ایک کے لیے ایسا ہی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- سدی کانام اسماعیل بن عبدالرحمن ہے۔