أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ قَالَ هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما آیت کریمہ: { وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْیَا الَّتِی أَرَیْنَاکَ إِلا فِتْنَۃً لِلنَّاسِ} ۱؎ کے بارے میں کہتے ہیں : اس سے مراد (کھلی) آنکھوں سے دیکھنا تھا، جس دن آپ کو بیت المقدس کی سیر کرائی گئی تھی ۲؎ انہوں نے یہ بھی کہا ( وَالشَّجَرَۃَ الْمَلْعُونَۃَ فِی الْقُرْآنِ ) میں شجرہ ملعونہ سے مراد تھوہڑ کا درخت ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔