أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْحِجْرِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ الْحُدَّانِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَتْ امْرَأَةٌ تُصَلِّي خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسْنَاءَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ فَكَانَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَتَقَدَّمُ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ لِئَلَّا يَرَاهَا وَيَسْتَأْخِرُ بَعْضُهُمْ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ فَإِذَا رَكَعَ نَظَرَ مِنْ تَحْتِ إِبْطَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَرَوَى جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا أَشْبَهُ أَنْ يَكُونَ أَصَحَّ مِنْ حَدِيثِ نُوحٍ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ حجرسے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : ایک خوبصورت عورت رسول اللہ ﷺ کے پیچھے (عورتوں کی صفوں میں) صلاۃپڑھا کرتی تھی تو بعض لوگ آگے بڑھ کر پہلی صف میں ہوجاتے تھے تاکہ وہ اسے نہ دیکھ سکیں اور بعض آگے سے پیچھے آکر آخری صف میں ہوجاتے تھے (عورتوں کی صف سے ملی ہوئی صف میں) پھر جب وہ رکوع میں جاتے تو اپنی بغلوں کے نیچے سے اسے دیکھتے، اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے آیت {وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِینَ مِنْکُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِینَ} ۱؎ نازل فرمائی۔امام ترمذی کہتے ہیں: جعفر بن سلیمان نے یہ حدیث عمرو بن مالک سے اورعمروبن مالک نے ابوالجوزاء سے اسی طرح روایت کی ہے، اور اس میں ' عن ابن عباس' کا ذکرنہیں کیا ہے۔ اور اس میں اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ یہ نوح کی حدیث سے زیادہ صحیح و درست ہو۔