أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ يُونُسَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ وَعَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ذَكَرَ أَحَدُهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ جِبْرِيلَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَدُسُّ فِي فِي فِرْعَوْنَ الطِّينَ خَشْيَةَ أَنْ يَقُولَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَيَرْحَمَهُ اللَّهُ أَوْ خَشْيَةَ أَنْ يَرْحَمَهُ اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ یونس سے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ نے ذکر کیا کہ (جب فرعون ڈوبنے لگا) جبرئیل علیہ السلام فرعون کے منہ میں مٹی ٹھونسنے لگے، اس ڈر سے کہ وہ کہیں لا إلٰہ إلا اللہ نہ کہہ دے تو اللہ کو اس پر رحم آجائے۔ راوی کو شک ہوگیا ہے کہ آپ نے{ خَشْیَۃَ أَنْ یَقُولَ لا إِلَہَ إِلا اللَّہُ فَیَرْحَمَہُ اللَّہُ }کہایا{خَشْیَۃَ أَنْ یَرْحَمَہُ اللَّہُ} کہا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔