جامع الترمذي - حدیث 3105

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ يُونُسَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ قَالَ إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ نَادَى مُنَادٍ إِنَّ لَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ مَوْعِدًا يُرِيدُ أَنْ يُنْجِزَكُمُوهُ قَالُوا أَلَمْ يُبَيِّضْ وُجُوهَنَا وَيُنْجِنَا مِنْ النَّارِ وَيُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ قَالَ فَيُكْشَفُ الْحِجَابُ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا أَعْطَاهُمْ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنْ النَّظَرِ إِلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ هَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ مَرْفُوعًا رَوَاهُ سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَوْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ صُهَيْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3105

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ یونس سے بعض آیات کی تفسیر​ صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے آیت: {لِلَّذِینَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَی وَزِیَادَۃٌ} ۱؎ کی تفسیر اس طرح فرمائی:' جب جنتی جنت میں پہنچ جائیں گے تو ایک پکارنے والا پکارکر کہے گا : اللہ کے پاس تمہارے لیے اس کی طرف سے کیا ہوا ایک وعدہ ہے اور وہ چاہتاہے کہ تم سے کیا ہوا اپنا وعدہ پورا کردے۔ توو ہ جنتی کہیں گے: کیا اللہ نے ہمارے چہرے روشن نہیں کردیئے ہیں اور ہمیں آگ سے نجات نہیں دی ہے اور ہمیں جنت میں داخل نہیں فرمایا ہے؟ (اب کون سی نعمت باقی رہ گئی ہے؟) آپ نے فرمایا:' پھر پردہ اٹھادیاجائے گا'، آپ نے فرمایا:' قسم اللہ کی ! اللہ نے انہیں کوئی ایسی چیز دی ہی نہیں جو انہیں اس کے دیدار سے زیادہ لذیذ اور محبوب ہو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- حماد بن سلمہ کی حدیث ایسی ہی ہے،۲- کئی ایک نے اسے حما د بن سلمہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ سلیمان بن مغیرہ نے یہ حدیث ثابت سے اورثابت نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے ان کے قول کی حیثیت سے روایت کی ہے اور انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ یہ روایت صہیب سے ہے اورصہیب رضی اللہ عنہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے۔