أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ أَبُوهُ فَقَالَ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَقَالَ إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ جَذَبَهُ عُمَرُ وَقَالَ أَلَيْسَ قَدْ نَهَى اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ توبہ سے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عبداللہ بن اُبی کے باپ کا جب انتقال ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا کہ آپ اپنی قمیص ہمیں عنایت فرما دیں، میں انہیں (عبداللہ بن ابی) اس میں کفن دوں گا۔ اور ان کی صلاۃ جنازہ پڑھ دیجئے اور ان کے لیے استغفار فرما دیجئے۔ تو آپ نے عبداللہ کو اپنی قمیص دے دی۔ اور فرمایا: ’’جب تم (غسل وغیرہ سے) فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر دو۔ پھر جب آپ نے صلاۃ پڑھنے کا ارادہ کیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو کھینچ لیا، اور کہا: کیا اللہ نے آپ کو منافقین کی صلاۃ پڑھنے سے منع نہیں فرمایا؟ آپ نے فرمایا: ’’ مجھے دو چیزوں {اسْتَغْفِرْ لَہُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ } (ان کے لیے استغفار کرو یا نہ کرو) میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار دیا گیا۔ چنانچہ آپ نے اس کی صلاۃ پڑھی۔ جس پر اللہ نے آیت {وَلاَ تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَی قَبْرِہِ } نازل فرمائی۔ تو آپ نے ان (منافقوں) پر صلاۃ جنازہ پڑھنی چھوڑ دی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔