أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ وَأَمَرَهُ أَنْ يُنَادِيَ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ ثُمَّ أَتْبَعَهُ عَلِيًّا فَبَيْنَا أَبُو بَكْرٍ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ إِذْ سَمِعَ رُغَاءَ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَصْوَاءِ فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَزِعًا فَظَنَّ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ فَدَفَعَ إِلَيْهِ كِتَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ عَلِيًّا أَنْ يُنَادِيَ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ فَانْطَلَقَا فَحَجَّا فَقَامَ عَلِيٌّ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ فَنَادَى ذِمَّةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ بَرِيئَةٌ مِنْ كُلِّ مُشْرِكٍ فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَلَا يَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلَا يَطُوفَنَّ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَلَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَكَانَ عَلِيٌّ يُنَادِي فَإِذَا عَيِيَ قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَادَى بِهَا قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ توبہ سے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو (مکہ) بھیجا کہ وہاں پہنچ کر لوگوں میں ان کلمات (سورہ توبہ کی ابتدائی آیات) کی منادی کر دیں۔ پھر (ان کے بھیجنے کے فوراً بعد ہی) ان کے پیچھے آپ نے علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ ابوبکر بھی کسی جگہ راستہ ہی میں تھے کہ انہوں نے اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی قصویٰ کی بلبلاہٹ سنی، گھبرا کر (خیمہ) سے باہر آئے، انہیں خیال ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں، لیکن وہ آپ کے بجائے علی رضی اللہ عنہ تھے۔ علی رضی اللہ عنہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا خط انہیں پکڑا دیا، اور آپ نے) علی کو حکم دیا کہ وہ ان کلمات کا (بزبان خود) اعلان کر دیں۔ پھر یہ دونوں حضرات ساتھ چلے، (دونوں نے حج کیا، اور علی نے ایام تشریق میں کھڑے ہو کر اعلان کیا: اللہ اور اس کے رسول ہر مشرک وکافر سے بری الذمہ ہیں، صرف چار مہینے (سرزمین مکہ میں) گھوم پھر لو، اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے، کوئی شخص بیت اللہ کا ننگا ہو کر طواف نہ کرے، جنت میں صرف مومن ہی جائے گا، علی رضی اللہ عنہ اعلان کرتے رہے جب وہ تھک جاتے تو انہیں کلمات کا ابوبکر رضی اللہ عنہ اعلان کرنے لگتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے ابن عباس کی روایت سے حسن غریب ہے۔