جامع الترمذي - حدیث 3081

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الأَنْفَالِ​ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عبَّاسٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ نَظَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ وَهُمْ أَلْفٌ وَأَصْحَابُهُ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَبِضْعَةُ عَشَرَ رَجُلًا فَاسْتَقْبَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ ثُمَّ مَدَّ يَدَيْهِ وَجَعَلَ يَهْتِفُ بِرَبِّهِ اللَّهُمَّ أَنْجِزْ لِي مَا وَعَدْتَنِي اللَّهُمَّ آتِنِي مَا وَعَدْتَنِي اللَّهُمَّ إِنْ تُهْلِكْ هَذِهِ الْعِصَابَةَ مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ لَا تُعْبَدُ فِي الْأَرْضِ فَمَا زَالَ يَهْتِفُ بِرَبِّهِ مَادًّا يَدَيْهِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ حَتَّى سَقَطَ رِدَاؤُهُ مِنْ مَنْكِبَيْهِ فَأَتَاهُ أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ الْتَزَمَهُ مِنْ وَرَائِهِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ كَفَاكَ مُنَاشَدَتَكَ رَبَّكَ إِنَّهُ سَيُنْجِزُ لَكَ مَا وَعَدَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنْ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ فَأَمَدَّهُمْ اللَّهُ بِالْمَلَائِكَةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي زُمَيْلٍ وَأَبُو زُمَيْلٍ اسْمُهُ سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا يَوْمَ بَدْرٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3081

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ انفال سے بعض آیات کی تفسیر​ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (جنگ بدر کے موقع پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مشرکین مکہ پر) ایک نظر ڈالی، وہ ایک ہزار تھے اور آپ کے صحابہ تین سو دس اور کچھ (کل ۳۱۳) تھے۔ پھر آپ قبلہ رخ ہو گئے اور اپنے دونوں ہاتھ اللہ کے حضور پھیلا دیئے اور اپنے رب کو پکارنے لگے: اے میرے رب! مجھ سے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا فرما دے، جو کچھ تو نے مجھے دینے کا وعدہ فرمایا ہے، اسے عطا فرما دے، اے میرے رب! اگر اہل اسلام کی اس مختصر جماعت کو تو نے ہلاک کر دیا تو پھر زمین پر تیری عبادت نہ کی جا سکے گی۔ آپ قبلہ کی طرف منہ کیے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے اپنے رب کے سامنے گڑگڑاتے رہے یہاں تک کہ آپ کی چادر آپ کے دونوں کندھوں پر سے گر پڑی۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آ کر آپ کی چادر اٹھائی اور آپ کے کندھوں پہر ڈال کر پیچھے ہی سے آپ سے لپٹ کر کہنے لگے۔ اللہ کے نبی! بس، کافی ہے آپ کی اپنے رب سے اتنی ہی دعاء۔ اللہ نے آپ سے جو وعدہ کرکھا ہے وہ اسے پورا کرے گا (ان شاء اللہ) پھر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی {إِذْ تَسْتَغِیثُونَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ أَنِّی مُمِدُّکُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ مُرْدِفِینَ } ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- عمر رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کو صرف عکرمہ بن عمار کی روایت سے جانتے ہیں۔ جسے وہ ابو زمیل سے روایت کرتے ہیں۔ ابو زمیل کا نام سماک حنفی ہے۔ ایسا بدر کے دن ہوا ۲؎۔