أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ: وَمِنْ سُورَةِ المَائِدَةِ ضعيف حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا وَقَعَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ فِي الْمَعَاصِي نَهَتْهُمْ عُلَمَاؤُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا فَجَالَسُوهُمْ فِي مَجَالِسِهِمْ وَوَاكَلُوهُمْ وَشَارَبُوهُمْ فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ وَلَعَنَهُمْ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ قَالَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَقَالَ لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتَّى تَأْطُرُوهُمْ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ يَزِيدُ وَكَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ لَا يَقُولُ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الْوَضَّاحِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَبَعْضُهُمْ يَقُولُ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ مائدہ کی تفسیر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب بنی اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہو گئے تو انہیں ان کے علماء نے روکا مگر وہ لوگ باز نہ آئے، اس کے باوجود وہ (علمائ) ان کی مجلسوں میں ان کے ساتھ بیٹھے، ان کے ساتھ مل کر مل کر کھائے پئے تو اللہ نے بعض کے دل بعض سے ملا دیئے ۱؎ اور ان پر داود اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے لعنت بھیجی، اور ایسا اس وجہ سے ہوا کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور مقررہ حدود سے آگے بڑھ جاتے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنبھل کر بیٹھ گئے۔ حالانکہ آپ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ’’ نہیں، قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! تم اس وقت تک نجات نہ پاؤ گے جب تک کہ (تم ان بدکاروں کو برائی سے روک نہ دو) ۔ ان کو بھلائی کی طرف موڑ نہ دو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی کہتے ہیں: یزید نے کہا کہ سفیان ثوری اس روایت میں عبداللہ بن مسعود کا نام نہیں لیتے ہیں، ۳- یہ حدیث محمد بن مسلم بن ابی الوضاح سے بھی روایت کی گئی ہے، وہ علی بن بذیمہ سے، علی بن بذیمہ ابو عبیدہ سے اور ابو عبیدہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں، ۴- بعض راوی اسے ابو عبیدہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل روایت کرتے ہیں۔