جامع الترمذي - حدیث 3039

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ: وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ ضعيف حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ أَخْبَرَنِي مَوْلَى ابْنِ سِبَاعٍ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ وَلَا يَجِدْ لَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا بَكْرٍ أَلَا أُقْرِئُكَ آيَةً أُنْزِلَتْ عَلَيَّ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَقْرَأَنِيهَا فَلَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنِّي قَدْ كُنْتُ وَجَدْتُ انْقِصَامًا فِي ظَهْرِي فَتَمَطَّأْتُ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَأْنُكَ يَا أَبَا بَكْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي وَأَيُّنَا لَمْ يَعْمَلْ سُوءًا وَإِنَّا لَمُجْزَوْنَ بِمَا عَمِلْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَنْتَ يَا أَبَا بَكْرٍ وَالْمُؤْمِنُونَ فَتُجْزَوْنَ بِذَلِكَ فِي الدُّنْيَا حَتَّى تَلْقَوْا اللَّهَ وَلَيْسَ لَكُمْ ذُنُوبٌ وَأَمَّا الْآخَرُونَ فَيُجْمَعُ ذَلِكَ لَهُمْ حَتَّى يُجْزَوْا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَفِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ وَمُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمَوْلَى ابْنِ سِبَاعٍ مَجْهُولٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ وَلَيْسَ لَهُ إِسْنَادٌ صَحِيحٌ أَيْضًا وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3039

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ نساء کی تفسیر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اس وقت آپ پر یہ آیت: {مَنْ یَعْمَلْ سُوئًا یُجْزَ بِہِ وَلا یَجِدْ لَہُ مِنْ دُونِ اللَّہِ وَلِیًّا وَلا نَصِیرًا}نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا: ابو بکر! کیا میں تمہیں ایک آیت جو (ابھی) مجھ پر اتری ہے نہ پڑھا دوں؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ ابوبکر کہتے ہیں: تو آپ نے مجھے (مذکورہ آیت) پڑھائی۔ میں نہیں جانتا کیا بات تھی، مگر میں نے اتنا پایا کہ کمر ٹوٹ رہی ہے تو میں نے اس کی وجہ سے انگڑائی لی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ابو بکر کیا حال ہے! میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، بھلا ہم میں کون ہے ایسا جس سے کوئی برائی سرزد نہ ہوتی ہو؟ اور حال یہ ہے کہ ہم سے جو بھی عمل صادر ہوگا ہمیں اس کا بدلہ دیا جائے گا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ (گھبراؤ نہیں) ابو بکر تم اور سارے مومن لوگ یہ (چھوٹی موٹی) سزائیں تمہیں اسی دنیا ہی میں دے دی جائیں گی، یہاں تک کہ جب تم اللہ سے ملو گے تو تمہارے ذمہ کوئی گناہ نہ ہوگا، البتہ دوسروں کا حال یہ ہوگا کہ ان کی برائیاں جمع اور اکٹھی ہوتی رہیں گی جن کا بدلہ انہیں قیامت کے دن دیا جائے گا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، اور اس کی سند میں کلام ہے، ۲- موسیٰ بن عبیدہ حدیث میں ضعیف قرار دیئے گئے ہیں، انہیں یحییٰ بن سعید اور احمد بن حنبل نے ضعیف کہا ہے۔ اور مولی بن سباع مجہول ہیں، ۳- اور یہ حدیث اس سند کے علاوہ سند سے ابوبکر سے مروی ہے، لیکن اس کی کوئی سند بھی صحیح نہیں ہے، ۴- اس باب میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔