جامع الترمذي - حدیث 3032

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ: وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ سَمِعَ مِقْسَمًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ عَنْ بَدْرٍ وَالْخَارِجُونَ إِلَى بَدْرٍ لَمَّا نَزَلَتْ غَزْوَةُ بَدْرٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَحْشِ وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ إِنَّا أَعْمَيَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَهَلْ لَنَا رُخْصَةٌ فَنَزَلَتْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَ فَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً فَهَؤُلَاءِ الْقَاعِدُونَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا دَرَجَاتٍ مِنْهُ عَلَى الْقَاعِدِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرِ أُولِي الضَّرَرِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمِقْسَمٌ يُقَالُ هُوَ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ وَيُقَالُ هُوَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَكُنْيَتُهُ أَبُو الْقَاسِمِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3032

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ نساء کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما آیت {لاَ یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ غَیْرُ أُولِی الضَّرَرِ}کی تفسیر میں کہتے ہیں: جب جنگ بدر کا موقع آیا تو اس موقع پر یہ آیت جنگ بدر میں شریک ہونے والے اور نہ شریک ہونے والے مسلمانوں کے متعلق نازل ہوئی۔ تو عبداللہ بن جحش اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہما دونوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم دونوں اندھے ہیں کیا ہمارے لیے رخصت ہے کہ ہم جہاد میں نہ جائیں؟ تو آیت {لاَ یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ غَیْرُ أُولِی الضَّرَرِ} نازل ہوئی، اور اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کو بیٹھے رہنے والوں پر ایک درجہ فضیلت دی ہے۔ ان بیٹھ رہنے والوں سے مراد اس آیت میں غیر معذور لوگ ہیں، باقی رہے معذور لوگ تو وہ مجاہدین کے برابر ہیں۔ اللہ نے مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں پر اجر عظیم کے ذریعہ فضیلت دی ہے۔ اور بیٹھ رہنے والے مومنین پر اپنی جانب سے ان کے درجے بڑھا کر فضیلت دی ہے۔ اور یہ بیٹھ رہنے والے مومنین وہ ہیں جو بیمار ومعذور نہیں ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- مقسم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ عبداللہ بن حارث کے آزاد کردہ غلام ہیں، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ ابن عباس کے آزاد کردہ غلام ہیں اور مقسم کی کنیت ابوالقاسم ہے۔