جامع الترمذي - حدیث 303

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي وَصْفِ الصَّلاَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ فَقَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ الرَّجُلُ فَصَلَّى كَمَا كَانَ صَلَّى ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مِرَارٍ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَ هَذَا فَعَلِّمْنِي فَقَالَ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا وَافْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَقَدْ رَوَى ابْنُ نُمَيْرٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَرِوَايَةُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَصَحُّ وَسَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ قَدْ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَرَوَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ اسْمُهُ كَيْسَانُ وَسَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ يُكْنَى أَبَا سَعْدٍ وَكَيْسَانُ عَبْدٌ كَانَ مُكَاتَبًا لِبَعْضِهِمْ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 303

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل صلاۃ کے طریقے کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ مسجد میں داخل ہوئے اتنے میں ایک اور شخص بھی داخل ہوا ، اس نے صلاۃ پڑھی پھرآکر نبی اکرمﷺ کو سلام کیاتوآپ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا:'تم واپس جاؤ اورپھر سے صلاۃ پڑھو، کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی'، چنانچہ آدمی نے واپس جاکر صلاۃ پڑھی، جیسے پہلے پڑھی تھی، پھر نبی اکرمﷺ کے پاس آکرآپ کو سلام کیا توآپ نے سلام کا جواب دیا اورفرمایا:'واپس جاؤ اورپھرسے صلاۃ پڑھو،کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی، یہاں تک اس نے تین بار ایساکیا'،پھراس آدمی نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا میں اس سے بہتر نہیں پڑھ سکتا۔ لہذاآپ مجھے صلاۃپڑھنا سکھا دیجئے ۔ آپﷺ نے فرمایا: 'تم جب صلاۃ کا ارادہ کرو تو اللہ اکبرکہو پھر جوتمہیں قرآن میں سے یاد ہو پڑھو، پھر رکوع کرو یہاں تک کہ رکوع کی حالت میں تمہیں خوب اطمینان ہوجائے، پھرسراٹھاؤ یہاں تک کہ اچھی طرح کھڑے ہوجاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ خوب اطمینان سے سجدہ کرلو، پھر سراٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ اور اسی طرح سے اپنی پوری صلاۃ میں کرو'۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابن نمیرنے عبیداللہ بن عمرسے اسی سند سے روایت کی ہے لیکن 'عن أبیہ 'نہیں ذکرکیا ہے ،۳- یحیی القطان کی روایت میں عبداللہ بن عمرعن سعید بن أبی المقبری عن أبیہ عن أبی ہریرہ ہے ، اوریہ زیادہ صحیح ۔