أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ: وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي هَذِهِ الْآيَةِ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ قَالَ رَجَعَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَكَانَ النَّاسُ فِيهِمْ فَرِيقَيْنِ فَرِيقٌ يَقُولُ اقْتُلْهُمْ وَفَرِيقٌ يَقُولُ لَا فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَقَالَ إِنَّهَا طِيبَةُ وَقَالَ إِنَّهَا تَنْفِي الْخَبَثَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْحَدِيدِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيَدَ هُوَ الْأَنْصَارِيُّ الْخَطْمِيُّ وَلَهُ صُحْبَةٌ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ نساء کی تفسیر عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ آیت: {فَمَا لَکُمْ فِی الْمُنَافِقِینَ فِئَتَیْنِ} کی تفسیر کے سلسلے میں کہتے ہیں احد کی لڑائی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ (ساتھی یعنی منافق میدان جنگ سے) لوٹ آئے ۱؎ تو لوگ ان کے سلسلے میں دو گروہوں میں بٹ گئے۔ ایک گروہ نے کہا: انہیں قتل کر دو، اور دوسرے فریق نے کہا: نہیں، قتل نہ کروتو یہ آیت {فَمَا لَکُمْ فِی الْمُنَافِقِینَ فِئَتَیْنِ} ۱؎ نازل ہوئی، اور آپ نے فرمایا: ’’ مدینہ پاکیزہ شہر ہے، یہ ناپاکی وگندگی کو (إن شاء اللہ) ایسے دور کر دے گا جیسے آگ لوہے کی ناپاکی (میل وزنگ) کو دور کر دیتی ہے۔ (یہ منافق یہاں رہ نہ سکیں گے) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- عبداللہ بن یزید انصاری خطمی ہیں اور انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل ہے۔