جامع الترمذي - حدیث 3027

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ: وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ اسْقِ يَا زُبَيْرُ وَأَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا زُبَيْرُ اسْقِ وَاحْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجُدُرِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ قَدْ رَوَى ابْنُ وَهْبٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ وَيُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ وَرَوَى شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ الزُّبَيْرِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3027

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ نساء کی تفسیر عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے (ان کے والد) زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ سے، حرہ ۱؎ کی نالی کے معاملہ میں، جس سے لوگ کھجور کے باغات کی سینچائی کرتے تھے، جھگڑا کیا، انصاری نے زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ پانی کو بہنے دو تاکہ میرے کھیت میں چلا جائے ۲؎، زبیر نے انکار کیا، پھر وہ لوگ اس جھگڑے کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر سے کہا: زبیر! تم (اپنا کھیت) سینچ کر پانی پڑوسی کے کھیت میں جانے دو، (یہ سن کر) انصاری غصہ ہو گیا، اس نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے یہ بات اس لیے کہی ہے کہ وہ (زبیر) آپ کے پھوپھی کے بیٹے ہیں؟ (یہ سن کر) آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا آپ نے کہا: زبیر! اپنا کھیت سینچ لو، اور پانی اتنا بھر لو کہ منڈیروں تک پہنچ جائے‘‘۔ زبیر کہتے ہیں: قسم اللہ کی میں گمان کرتا ہوں کہ آیت: {فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ حَتَّی یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ} ۳؎ اسی مقدمہ کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ابن وہب نے بطریق: ’’ لیث بن سعد، ویونس، عن الزہری، عن عروۃ، عن عبداللہ بن الزبیر‘‘ اسی حدیث کی طرح روایت کی ہے، ۲- اور شعیب بن ابی حمزہ نے بطریق: ’’الزہری، عن عروۃ، عن الزبیر‘‘ روایت کی ہے اور انہوں نے اپنی روایت میں عبداللہ بن زبیر کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔