جامع الترمذي - حدیث 302

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي وَصْفِ الصَّلاَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلَّادِ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمًا قَالَ رِفَاعَةُ وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ كَالْبَدَوِيِّ فَصَلَّى فَأَخَفَّ صَلَاتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْكَ فَارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ وَعَلَيْكَ فَارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَفَعَلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْكَ فَارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَخَافَ النَّاسُ وَكَبُرَ عَلَيْهِمْ أَنْ يَكُونَ مَنْ أَخَفَّ صَلَاتَهُ لَمْ يُصَلِّ فَقَالَ الرَّجُلُ فِي آخِرِ ذَلِكَ فَأَرِنِي وَعَلِّمْنِي فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أُصِيبُ وَأُخْطِئُ فَقَالَ أَجَلْ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَتَوَضَّأْ كَمَا أَمَرَكَ اللَّهُ ثُمَّ تَشَهَّدْ وَأَقِمْ فَإِنْ كَانَ مَعَكَ قُرْآنٌ فَاقْرَأْ وَإِلَّا فَاحْمَدْ اللَّهَ وَكَبِّرْهُ وَهَلِّلْهُ ثُمَّ ارْكَعْ فَاطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ اعْتَدِلْ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ فَاعْتَدِلْ سَاجِدًا ثُمَّ اجْلِسْ فَاطْمَئِنَّ جَالِسًا ثُمَّ قُمْ فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُكَ وَإِنْ انْتَقَصْتَ مِنْهُ شَيْئًا انْتَقَصْتَ مِنْ صَلَاتِكَ قَالَ وَكَانَ هَذَا أَهْوَنَ عَلَيْهِمْ مِنْ الْأَوَّلِ أَنَّهُ مَنْ انْتَقَصَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا انْتَقَصَ مِنْ صَلَاتِهِ وَلَمْ تَذْهَبْ كُلُّهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ رِفَاعَةَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 302

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل صلاۃ کے طریقے کا بیان​ رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک دن مسجد میں بیٹھے ہوے تھے، ہم بھی آپ کے ساتھ تھے ، اسی دوران ایک شخص آپ کے پاس آیا جو بدوی لگ رہا تھا، اس نے آکرصلاۃپڑھی اور بہت جلدی جلدی پڑھی، پھر پلٹ کر آیا اور نبی اکرمﷺ کو سلام کیا تونبی اکرمﷺنے فرمایا:' اورتم پربھی سلام ہو، واپس جاؤ پھر سے صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃنہیں پڑھی، تو اس شخص نے واپس جاکر پھرسے صلاۃ پڑھی، پھرواپس آیااورآکر اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے پھرفرمایا: اورتمہیں بھی سلام ہو، واپس جاؤ اورپھر سے صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی، اس طرح اس نے دوبار یا تین بار کیا ہر باروہ نبی اکرمﷺ کے پاس آکرآپ کو سلام کرتا اورآپ فرماتے :تم پربھی سلام ہو، واپس جاؤ پھر سے صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی، تو لو گ ڈرے اوران پر یہ بات گراں گزری کہ جس نے ہلکی صلاۃ پڑھی اس کی صلاۃ ہی نہیں ہوئی،آخر اس آدمی نے عرض کیا، آپ ہمیں (پڑھ کر) دکھادیجئے اور مجھے سکھادیجئے، میں انسان ہی تو ہوں،میں صحیح بھی کرتاہوں اورمجھ سے غلطی بھی ہوجاتی ہے، توآپ نے فرمایا: جب تم صلاۃ کے لیے کھڑے ہو نے کا ارادہ کرو تو پہلے وضوکروجیسے اللہ نے تمہیں وضو کرنے کا حکم دیا ہے، پھر اذان دو اورتکبیر کہو اوراگرتمہیں کچھ قرآن یادہو تو اسے پڑھو ورنہ الحمد للہ، اللہ أکبر اور لا إلہ إلا اللہ کہو،پھر رکوع میں جاؤ اورخوب اطمینان سے رکوع کرو، اس کے بعد بالکل سیدھے کھڑے ہوجاؤ،پھرسجدہ کرو، اورخوب اعتدال سے سجدہ کرو، پھر بیٹھواورخوب اطمینان سے بیٹھو، پھر اٹھو،جب تم نے ایساکرلیا تو تمہاری صلاۃ پوری ہوگئی اور اگرتم نے اس میں کچھ کمی کی تو تم نے اتنی ہی اپنی صلاۃمیں سے کمی کی، راوی (رفاعہ) کہتے ہیں: تویہ بات انہیں پہلے سے آسان لگی کہ جس نے اس میں سے کچھ کمی کی تو اس نے اتنی ہی اپنی صلاۃسے کمی کی، پوری صلاۃ نہیں گئی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- رفاعہ بن رافع کی حدیث حسن ہے، رفاعہ سے یہ حدیث دوسری سندسے بھی مروی ہے ، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اورعماربن یاسر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔