جامع الترمذي - حدیث 3011

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ: وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِهِ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ فَقَالَ أَمَا إِنَّا قَدْ سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ فَأُخْبِرْنَا أَنَّ أَرْوَاحَهُمْ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ تَسْرَحُ فِي الْجَنَّةِ حَيْثُ شَاءَتْ وَتَأْوِي إِلَى قَنَادِيلَ مُعَلَّقَةٍ بِالْعَرْشِ فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّكَ اطِّلَاعَةً فَقَالَ هَلْ تَسْتَزِيدُونَ شَيْئًا فَأَزِيدُكُمْ قَالُوا رَبَّنَا وَمَا نَسْتَزِيدُ وَنَحْنُ فِي الْجَنَّةِ نَسْرَحُ حَيْثُ شِئْنَا ثُمَّ اطَّلَعَ إِلَيْهِمْ الثَّانِيَةَ فَقَالَ هَلْ تَسْتَزِيدُونَ شَيْئًا فَأَزِيدُكُمْ فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَمْ يُتْرَكُوا قَالُوا تُعِيدُ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَنُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مَرَّةً أُخْرَى قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ وَتُقْرِئُ نَبِيَّنَا السَّلَامَ وَتُخْبِرُهُ عَنَّا أَنَّا قَدْ رَضِينَا وَرُضِيَ عَنَّا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3011

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ آل عمران کی تفیسر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے آیت{وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَائٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ}کی تفسیر پوچھی گئی تو انہوں نے کہا: لوگو! سن لو، ہم نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) اس کی تفسیر پوچھی تھی تو ہمیں بتایا گیا کہ شہداء کی روحیں سبز چڑیوں کی شکل میں ہیں، جنت میں جہاں چاہتی گھومتی پھرتی ہیں اور شام میں عرش سے لٹکی ہوئی قندیلوں میں بسیرا کرتی ہیں۔ ایک بار تمہارے رب نے انہیں جھانک کر ایک نظر دیکھا اور پوچھا: تمہیں کوئی چیز مزید چاہیے تو میں عطا کروں؟ انہوں نے کہا: رب! ہمیں مزید کچھ نہیں چاہیے۔ ہم جنت میں جہاں چاہتی ہیں گھومتی ہیں۔ پھر (ایک دن) دو بارہ اللہ نے ان کی طرف جھانکا اور فرمایا: کیا تمہیں مزید کچھ چاہیے تو میں عطا کر دوں؟ جب انہوں نے دیکھا کہ (اللہ دینے پر ہی تلا ہوا ہے، بغیر مانگے اور لیے) چھٹکارا نہیں ہے تو انہوں نے کہا: ہماری روحوں کو ہمارے جسموں میں دو بارہ لوٹا دے، تاکہ ہم دنیا میں واپس چلے جائیں۔ پھر تیری راہ میں دو بارہ قتل کئے جائیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔اس سند سے ابن ابی عمر نے ابن مسعود سے اسی طرح روایت کی، مگر اس میں اتنا اضافہ کیا کہ ’’ہمارا سلام ہمارے نبی سے کہہ دیں اور یہ بھی بتا دیں کہ ہم (اپنے رب سے) راضی وخوش ہیں اور وہ ہم سے راضی وخوش ہے) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔ (یعنی: اوپر والی سند سے، کیونکہ دوسری سند میں انقطاع ہے)