جامع الترمذي - حدیث 301

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الاِنْصِرَافِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ​ حسن حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا فَيَنْصَرِفُ عَلَى جَانِبَيْهِ جَمِيعًا عَلَى يَمِينِهِ وَعَلَى شِمَالِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ هُلْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ يَنْصَرِفُ عَلَى أَيِّ جَانِبَيْهِ شَاءَ إِنْ شَاءَ عَنْ يَمِينِهِ وَإِنْ شَاءَ عَنْ يَسَارِهِ وَقَدْ صَحَّ الْأَمْرَانِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُرْوَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ قَالَ إِنْ كَانَتْ حَاجَتُهُ عَنْ يَمِينِهِ أَخَذَ عَنْ يَمِينِهِ وَإِنْ كَانَتْ حَاجَتُهُ عَنْ يَسَارِهِ أَخَذَ عَنْ يَسَارِهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 301

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل (کبھی)اپنے دائیں سے اور(کبھی)اپنے بائیں سے پلٹنے کا بیان​ ہلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہماری امامت فرماتے (توسلام پھیرنے کے بعد)اپنے دونوں طرف پلٹتے تھے (کبھی) دائیں اور( کبھی) بائیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ہلب رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود ، انس ، عبداللہ بن عمرو، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ امام اپنے جس جانب چاہے پلٹ کر بیٹھے چاہے تو دائیں طرف اور چاہے تو بائیں طرف ،نبی اکرمﷺ سے دونوں ہی باتیں ثابت ہیں ۱؎ اورعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اگر آپ کی ضرورت دائیں طرف ہوتی تو دائیں طرف پلٹتے اوربائیں طرف ہوتی تو بائیں طرف پلٹتے۔
تشریح : ۱؎ : عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے' لقد رأيت رسول الله ﷺ كثيراً ينصرف عن يساره' اور انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے ' أكثر ما رأيت رسول الله ﷺ ينصرف عن يمينه'بظاہر ان دونوں روایتوں میں تعارض ہے، تطبیق اس طرح سے دی جاتی ہے کہ دونوں نے اپنے اپنے علم اور مشاہدات کے مطابق یہ بات کہی ہے۔ نوٹ:(سند میں قبیصۃ بن ہلب لین الحدیث یعنی ضعیف ہیں اس باب میں مروی ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث (د/الصلاۃ۲۰۴حدیث رقم : ۱۰۴۲) سے تقویت پاکریہ حدیث حسن صحیح ہے ۱؎ : عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے' لقد رأيت رسول الله ﷺ كثيراً ينصرف عن يساره' اور انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے ' أكثر ما رأيت رسول الله ﷺ ينصرف عن يمينه'بظاہر ان دونوں روایتوں میں تعارض ہے، تطبیق اس طرح سے دی جاتی ہے کہ دونوں نے اپنے اپنے علم اور مشاہدات کے مطابق یہ بات کہی ہے۔ نوٹ:(سند میں قبیصۃ بن ہلب لین الحدیث یعنی ضعیف ہیں اس باب میں مروی ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث (د/الصلاۃ۲۰۴حدیث رقم : ۱۰۴۲) سے تقویت پاکریہ حدیث حسن صحیح ہے