أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ: وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ ضعيف حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ قَال سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ الْحَاجُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الشَّعِثُ التَّفِلُ فَقَامَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ أَيُّ الْحَجِّ أَفْضَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعَجُّ وَالثَّجُّ فَقَامَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ مَا السَّبِيلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الزَّادُ وَالرَّاحِلَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ الْخُوزِيِّ الْمَكِّيِّ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ آل عمران کی تفیسر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! (واقعی) حاجی کون ہے؟۔ آپ نے فرمایا: ’’ وہ حاجی جس کا سر گرد وغبار سے اٹ گیا ہو جس نے زیب وزینت اور خوشبو چھوڑ دی ہو، جس کے بدن سے بو آنے لگی ہو‘‘ پھر ایک دوسرے شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: کون سا حج سب سے بہتر ہے؟ ‘‘ آپ نے فرمایا: ’’ وہ حج جس میں لبیک بآواز بلند پکارا جائے۔ اور ہدی اور قربانی کے جانوروں کا (خوب خوب) خون بہایا جائے۔ ایک اور شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! (من استطاع سبیلاً میں) سبیل سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ زاد راہ (توشہ) اور سواری ‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کو ہم نہیں جانتے سوائے ابراہیم بن یزید خوزی مکی کی روایت سے، اور بعض محدثین نے ابراہیم بن یزید کے بارے میں ان کے حافظہ کے تعلق سے کلام کیا ہے۔