أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ بِهَذَا الإِسْنَادِ: نَحْوَهُ، وَقَالَ: تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ثَوْبَانَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَالْمُغِيرَةِ ابْنِ شُعْبَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رَوَى خَالِدٌ الْحَذَّاءُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَارِثِ: نَحْوَ حَدِيثِ عَاصِمٍ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، اللّهُمَّ لاَمَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ. وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:"سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ، وَسَلاَمٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ، وَالْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ"
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
سلام پھیرنے کے بعد کیا پڑھے؟
اس سند سے بھی عاصم الاحول سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے اوراس میں'تَبَارَکْتَ یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِکْرَامِ' ( یا کے ساتھ) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،خالد الحذاء نے یہ حدیث بروایت عائشہ عبداللہ بن حارث سے عاصم کی حدیث کی طرح روایت کی ہے، ۲- نبی اکرمﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ سلام پھیرنے کے بعد 'لاَإِلَہَ إِلاَّ اللہُ، وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ، وَلَہُ الْحَمْدُ، یُحْیِی وَیُمِیتُ، وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، اللّہُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ، وَلاَ مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ' (اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کے لیے ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں، وہی زندگی اورموت دیتاہے، وہ ہرچیز پر قادر ہے،اے اللہ! جوتودے اسے کوئی روکنے والانہیں اور جسے تونہ دے اسے کوئی دینے والا نہیں، اور تیرے آگے کسی نصیب والے کا کوئی نصیب کام نہیں آتا)کہتے تھے، یہ بھی مروی ہے کہ آ پ"سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُونَ، وَسَلاَمٌ عَلَی الْمُرْسَلِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ" (پاک ہے تیرا رب جو عزت والاہے ہر اس برائی سے جویہ بیان کرتے ہیں اور سلامتی ہو رسولوں پر اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جوسارے جہاں کا رب ہے)بھی کہتے تھے ۱؎ ،۳-اس باب میں ثوبان، ابن عمر، ابن عباس، ابوسعید ، ابوہریرہ اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : نبی اکرم ﷺ سے سلام کے بعد مختلف حالات میں مختلف اذکارمروی ہیں اورسب صحیح ہیں ، ان میں کوئی تعارض نہیں ، آپ کبھی کوئی ذکر کرتے اورکبھی کوئی ذکر، اس طرح آپ سے سلام کے بعد قولاًبھی کئی اذکار کا ثبوت ہے۔
۱؎ : نبی اکرم ﷺ سے سلام کے بعد مختلف حالات میں مختلف اذکارمروی ہیں اورسب صحیح ہیں ، ان میں کوئی تعارض نہیں ، آپ کبھی کوئی ذکر کرتے اورکبھی کوئی ذکر، اس طرح آپ سے سلام کے بعد قولاًبھی کئی اذکار کا ثبوت ہے۔