جامع الترمذي - حدیث 2987

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ: وَمِنْ سُورَةِ البَقَرَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ أَبِي مَالِكٍ عَنْ الْبَرَاءِ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ قَالَ نَزَلَتْ فِينَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ كُنَّا أَصْحَابَ نَخْلٍ فَكَانَ الرَّجُلُ يَأْتِي مِنْ نَخْلِهِ عَلَى قَدْرِ كَثْرَتِهِ وَقِلَّتِهِ وَكَانَ الرَّجُلُ يَأْتِي بِالْقِنْوِ وَالْقِنْوَيْنِ فَيُعَلِّقُهُ فِي الْمَسْجِدِ وَكَانَ أَهْلُ الصُّفَّة لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ فَكَانَ أَحَدُهُمْ إِذَا جَاعَ أَتَى الْقِنْوَ فَضَرَبَهُ بِعَصَاهُ فَيَسْقُطُ مِنْ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ فَيَأْكُلُ وَكَانَ نَاسٌ مِمَّنْ لَا يَرْغَبُ فِي الْخَيْرِ يَأْتِي الرَّجُلُ بِالْقِنْوِ فِيهِ الشِّيصُ وَالْحَشَفُ وَبِالْقِنْوِ قَدْ انْكَسَرَ فَيُعَلِّقُهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنْ الْأَرْضِ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِيهِ إِلَّا أَنْ تُغْمِضُوا فِيهِ قَالَ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أُهْدِيَ إِلَيْهِ مِثْلُ مَا أَعْطَاهُ لَمْ يَأْخُذْهُ إِلَّا عَلَى إِغْمَاضٍ أَوْ حَيَاءٍ قَالَ فَكُنَّا بَعْدَ ذَلِكَ يَأْتِي أَحَدُنَا بِصَالِحِ مَا عِنْدَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مَالِكٍ هُوَ الْغِفَارِيُّ وَيُقَالُ اسْمُهُ غَزْوَانُ وَقَدْ رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ السُّدِّيِّ شَيْئًا مِنْ هَذَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2987

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ بقرہ کی تفیسر براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آیت {وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ} ۱؎ ہم گروہ انصار کے بارے میں اتری ہے۔ ہم کھجور والے لوگ تھے، ہم میں سے کوئی آدمی اپنی کھجوروں کی کم وبیش پیداوار ومقدار کے اعتبار سے زیادہ یا تھوڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا۔ بعض لوگ کھجور کے ایک دو گچھے لے کر آتے، اور انہیں مسجد میں لٹکا دیتے، اہل صفہ کے کھانے کا کوئی بندوبست نہیں تھا تو ان میں سے جب کسی کو بھوک لگتی تو وہ گچھے کے پاس آتا اور اسے چھڑی سے جھاڑتا کچی اور پکی کھجوریں اور گرتیں پھر وہ انہیں کھا لیتا۔ کچھ لوگ ایسے تھے جنہیں خیر سے رغبت ودلچسپی نہ تھی، وہ ایسے گچھے لاتے جس میں خراب، ردی اور گلی سڑی کھجوریں ہوتیں اور بعض گچھے ٹوٹے بھی ہوتے، وہ انہیں لٹکا دیتے۔ اس پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے آیت {یَا ایُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا کَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَکُمْ مِنَ الأَرْضِ وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِیہِ إِلاَّ أَنْ تُغْمِضُوا فِیہِ} ۲؎ نازل فرمائی۔ لوگوں نے کہا کہ اگر تم میں سے کسی کو ویسا ہی ہدیہ دیا جائے جیسا دین سے بیزار لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا تو وہ اسے نہیں لے گا اور لے گا بھی تو منہ موڑ کر، اس کے بعد ہم میں سے ہر شخص اپنے پاس موجود عمدہ چیز میں سے لانے لگا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲-سفیان ثوری نے سدی سے اس روایت میں سے کچھ روایت کی ہے۔