جامع الترمذي - حدیث 2965

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ: وَمِنْ سُورَةِ البَقَرَةِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَال سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ مَا أَرَى عَلَى أَحَدٍ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ شَيْئًا وَمَا أُبَالِي أَنْ لَا أَطُوفَ بَيْنَهُمَا فَقَالَتْ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَافَ الْمُسْلِمُونَ وَإِنَّمَا كَانَ مَنْ أَهَلَّ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَلَوْ كَانَتْ كَمَا تَقُولُ لَكَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا قَالَ الزُّهْرِيُّ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ فَأَعْجَبَهُ ذَلِكَ وَقَالَ إِنَّ هَذَا الْعِلْمُ وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ إِنَّمَا كَانَ مَنْ لَا يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ مِنْ الْعَرَبِ يَقُولُونَ إِنَّ طَوَافَنَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْحَجَرَيْنِ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَقَالَ آخَرُونَ مِنْ الْأَنْصَارِ إِنَّمَا أُمِرْنَا بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ وَلَمْ نُؤْمَرْ بِهِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأُرَاهَا قَدْ نَزَلَتْ فِي هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2965

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ بقرہ کی تفیسر عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ کوئی شخص صفا ومروہ کے درمیان طواف نہ کرے، اور میں خود اپنے لیے ان کے درمیان طواف نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں پاتا۔ تو عائشہ نے کہا: اے میرے بھانجے! تم نے بُری بات کہہ دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کیا اور مسلمانوں نے بھی کیا ہے۔ ہاں ایسا زمانہ جاہلیت میں تھا کہ جو لوگ مناۃ (بت) کے نام پر جو مشلل ۱؎ میں تھا احرام باندھتے تھے وہ صفا ومروہ کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے، تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ آیت: { فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَن یَطَّوَّفَ بِہِمَا} ۲؎ نازل فرمائی۔ اگر بات اس طرح ہوتی جس طرح تم کہہ رہے ہو تو آیت اس طرح ہوتی {فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَن یَطَّوَّفَ بِہِمَا} (یعنی اس پر صفا ومروہ کے درمیان طواف نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے) ۔ زہری کہتے ہیں: میں نے اس بات کا ذکر ابو بکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام سے کیا تو انہیں یہ بات بڑی پسند آئی۔ کہا: یہ ہے علم ودانائی کی بات۔ اور (بھئی) میں نے تو کئی اہل علم کو کہتے سنا ہے کہ جو عرب صفا ومروہ کے درمیان طواف نہ کرتے تھے وہ کہتے تھے کہ ہمارا طواف ان دونوں پتھروں کے درمیان جاہلیت کے کاموں میں سے ہے۔ اور کچھ دوسرے انصاری لوگوں نے کہا: ہمیں تو خانہ کعبہ کے طواف کا حکم ملا ہے نہ کہ صفا ومروہ کے درمیان طواف کا۔ (اسی موقع پر) اللہ تعالیٰ نے آیت: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِن شَعَآئِرِ اللّہِ} نازل فرمائی ۳؎۔ ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں سمجھتا ہوں کہ یہ آیت انہیں لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔