أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ: وَمِنْ سُورَةِ فَاتِحَةِ الكِتَابِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ هِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ إِنِّي أَحْيَانًا أَكُونُ وَرَاءَ الْإِمَامِ قَالَ يَا ابْنَ الْفَارِسِيِّ فَاقْرَأْهَا فِي نَفْسِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ فَنِصْفُهَا لِي وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ يَقْرَأُ الْعَبْدُ فَيَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَمِدَنِي عَبْدِي فَيَقُولُ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَيَقُولُ اللَّهُ أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي فَيَقُولُ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ فَيَقُولُ مَجَّدَنِي عَبْدِي وَهَذَا لِي وَبَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ وَآخِرُ السُّورَةِ لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ يَقُولُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ وَرَوَى ابْنُ جُرَيْجٍ وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَرَوَى ابْنُ أَبِي أُوَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي وَأَبُو السَّائِبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا أَخْبَرَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَيَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ الْفَارِسِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي أَبِي وَأَبُو السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ وَكَانَا جَلِيسَيْنِ لِأَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي أُوَيْسٍ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا وَسَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ كِلَا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ أَبِي أُوَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْعَلَاءِ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ فاتحہ کی تفسیر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے کوئی صلاۃ پڑھی اور اس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھی تو وہ صلاۃ ناقص ہے، وہ صلاۃ ناقص ہے، نا مکمل ہے ۱؎ عبدالرحمن کہتے ہیں: میں نے کہا: ابوہریرہ! میں کبھی امام کے پیچھے ہوتا ہوں؟ انہوں نے کہا: فارسی لڑکے! اسے اپنے جی میں (دل ہی دل میں) پڑھ لیا کرو ۲؎ کیوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے صلاۃ ۳؎ اپنے اور بندے کے درمیان دو حصوں میں بانٹ دی ہے۔ آدھی صلاۃ میرے لیے ہے اور آدھی میرے بندے کے لیے، اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو مانگے۔ میرا بندہ پڑھتا ہے: {الحمدللہ رب العالمین} تو اللہ کہتا ہے: میرے بندے نے میری حمد یعنی تعریف کی۔ بندہ کہتا ہے: {الرحمن الرحیم} تو اللہ کہتا ہیـ: میرے بندے نے میری ثنا کی، بندہ {مالک یوم الدین} کہتا ہے تو اللہ کہتا ہے: میرے بندے نے میری عظمت اور بزرگی بیان کی اور عظمت اور بزرگی صرف میرے لیے ہے، اور میرے اور میرے بندے کے درمیان {إیاک نعبد وإیاک نستعین} سے لے کر سورہ کی آخری آیات تک ہیں، اور بندے کے لیے وہ سب کچھ ہے جو وہ مانگے۔ بندہ کہتا ہے {إہدنا الصراط المستقیم، صراط الذین أنعمت علیہم غیر المغضوب علیہم ولا الضالین} (ہمیں سیدھی اور سچی راہ دکھا، ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کی) امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- شعبہ، اسماعیل بن جعفر اور کئی دوسرے رواۃ نے ایسی ہی حدیث علاء بن عبدالرحمن سے، علاء نے اپنے باپ سے اور ان کے باپ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ ابن جریج اور مالک بن انس علاء بن عبدالرحمن سے علاء نے ہشام بن زہر کے آزاد کردہ غلام ابو سائب سے اور ابو سائب نے ابوہریرہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، ۴- ابن ابی اویس نے اپنے باپ ابو اویس سے اور ابو اویس نے علاء بن عبدالرحمن سے روایت کی ہے، انہوں نے ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ’’ جس نے کوئی صلاۃ پڑھی اور اس میں اس نے ام القرآن (سورہ فاتحہ) نہ پڑھی تو یہ صلاۃ ناقص ہے ناتمام (ونامکمل) ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اسماعیل بن ابی اویس کی حدیث میں اس سے زیادہ کچھ ذکر نہیں ہے، میں نے ابو زرعہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا: انہوں نے کہا: دونوں حدیثیں صحیح ہیں، اور انہوں نے دلیل دی ابن ابی اویس کی حدیث سے جسے وہ اپنے باپ سے اور ان کے باپ علاء سے روایت کرتے ہیں۔