جامع الترمذي - حدیث 2946

أَبْوَابُ الْقِرَاءَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ فی کم اقرا القرآن؟ ضعيف حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي شَهْرٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي عِشْرِينَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسَةَ عَشَرَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي عَشْرٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَمَا رَخَّصَ لِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ يُسْتَغْرَبُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَفْقَهْ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي أَرْبَعِينَ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَلَا نُحِبُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يَأْتِيَ عَلَيْهِ أَكْثَرُ مِنْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا وَلَمْ يَقْرَأْ الْقُرْآنَ لِهَذَا الْحَدِيثِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يُقْرَأُ الْقُرْآنُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ لِلْحَدِيثِ الَّذِي رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَرُوِي عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي رَكْعَةٍ يُوتِرُ بِهَا وَرُوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي رَكْعَةٍ فِي الْكَعْبَةِ وَالتَّرْتِيلُ فِي الْقِرَاءَةِ أَحَبُّ إِلَى أَهْلِ الْعِلْمِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2946

کتاب: قرآن کریم کی قرأت وتلاوت کے بیان میں کتنے دنوں میں قرآن مکمل کیا جائے؟ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں کتنے دنوں میں قرآن پڑھ ڈالوں؟ آپ نے فرمایا:' مہینے میں ایک بارختم کرو'، میں نے کہا میں اس سے بڑھ کر (یعنی کم مدت میں) ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا:' توبیس دن میں ختم کرو'۔ میں نے کہا : میں اس سے زیادہ کی یعنی اور بھی کم مدت میں ختم کرنے کی طاقت رکھتاہوں۔ آپ نے فرمایا:' پندرہ دن میں ختم کرلیاکرو'۔ میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتاہوں۔ آپ نے کہا:دس دن میں ختم کرلیاکرو'۔ میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتاہوں، آپ نے فرمایا:' پانچ دن میں ختم کرلیاکرو۔ میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتاہوں۔ تو آپ نے مجھے پانچ دن سے کم مدت میں قرآن ختم کرنے کی اجازت نہیں دی۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،۲- یہ حدیث بطریق: ابی بردۃ، عن عبداللہ بن عمرو' غریب سمجھی گئی ہے،۳- یہ حدیث کئی سندوں سے عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے۔ عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' جس نے قرآن تین دن سے کم مدت میں پڑھا، اس نے قرآن کونہیں سمجھا '، ۴- عبداللہ بن عمرو سے (یہ بھی) مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا:' قرآن چالیس دن میں پڑھ ڈالاکرو'، ۵- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں : ہم اس حدیث کی بناپر کسی آدمی کے لیے یہ پسند نہیں کرتے کہ اس پر چالیس دن سے زیادہ گزرجائیں اور وہ قرآن پاک ختم نہ کرچکاہو،۶- اس حدیث کی بناپر جو نبی اکرمﷺ سے مروی ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ تین دن سے کم مدت میں قرآن پڑھ کر نہ ختم کیاجائے،۷- اور بعض اہل علم نے اس کی رخصت دی ہے،۸- اور عثمان بن عفان سے متعلق ہے مروی ہے کہ وہ وتر کی ایک رکعت میں پورا قرآن پڑھ ڈالتے تھے،۹- سعید بن جبیر سے مروی ہے کہ انہوں نے کعبہ کے اندر ایک رکعت میں پورا قرآن پڑھا،۱۰- قرأت میں ترتیل (ٹھہرٹھہرکر پڑھنا) اہل علم کے نزدیک پسندیدہ ہے۔